اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران کے دارالحکومت پر حملہ کر دیا جس کے بعد تہران دھماکوں سے گونج اُٹھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے جوہری اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب تہران کے جوہری پروگرام پر تیزی سے آگے بڑھنے پر تناؤ عروج پر پہنچ گیا ہے.
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے جمعرات کو 20 برسوں میں پہلی بار ایران کی سرزنش کی کہ وہ اس کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا۔
ایران نے فوری طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں افزودگی کا تیسرا مقام قائم کرے گا اور کچھ سنٹری فیوجز کو مزید ترقی یافتہ بنانے کے لیے تبدیل کرے گا۔
اسرائیل برسوں سے خبردار کرتا آیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یوٹیوب پر ایک خطاب میں کہا کہ ’اس خطرے کو دور کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے، حملے جاری رہیں گے۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی اور اسرائیل نے امریکہ کو کہا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ یہ حملے اس کے دفاع کے لیے ضروری ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں مارکو روبیو نے کہا کہ ’ہم ایران کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں ہیں اور ہماری اوّلین ترجیح خطے میں امریکی افواج کی حفاظت ہے۔
انہوں نے ایران کو انتباہ بھی جاری کیا کہ وہ امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہ بنائے۔ دھماکے کی آواز سے تہران میں لوگ جاگ اُٹھے۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے دھماکے کی تصدیق کی۔
ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے بغیر شناخت کیے ایرانی جوہری اہداف کو نشانہ بنایا۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے آپریشن کے بارے میں بات کی، جس میں فوجی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ’یہ حملہ ان کے ملک نے کیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے میں کس کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ریاست اسرائیل کے ایران کے خلاف دفاعی حملے کے تناظر میں، اسرائیل اور اس کی شہری آبادی کے خلاف فوری طور پر میزائل اور ڈرون حملے متوقع ہیں۔‘
بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک خصوصی آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
ایران اور اسرائیل دونوں نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔
جب تہران میں دھماکے شروع ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے لان میں کانگریس کے ارکان کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے تھے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا انہیں اطلاع دی گئی تھی یا نہیں تاہم صدر کئی منٹ تک مصافحہ کرتے رہے اور تصاویر بنواتے رہے۔
صدر ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ بینجمن نیتن یاہو پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فی الحال کارروائی کرنے سے باز رہیں کیونکہ انتظامیہ ایران کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
امریکی صدر نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ ’جب تک میں سمجھتا ہوں کہ کسی معاہدے کا موقع ہے، ’میں نہیں چاہتا کہ وہ کارروائی کرے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے سب کچھ برباد ہو جائے گا۔‘
