سری نگر،12اپریل(یو این آئی)جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے ہفتے کے روز کہا کہ بی بی جے پی نے وقف بل کو پاس کرکے 24 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے عوام کے دلوں کو مجروح کیا ہے، اور کھلم کھلا مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا کر ان کی دل آزاری میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف مسلمان ہی نہیں، بلکہ ملک کے صحیح سوچ رکھنے والے اور سیکولر باشندوں نے بھی اس بل کی سخت مخالفت کی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا میں اس بل کے خلاف 233 ووٹ پڑے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ بی جے پی کی فرقہ پرست ذہنیت اور مسلم دشمن حکمرانوں نے دھونس، دباؤ اور طاقت کے نشے میں اس بل کو بھی اُسی طرح اکثریت کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر پاس کرایا، جس طرح سے دفعہ 370 اور 35A کو منسوخ کیا گیا۔
ان کے مطابق، نیشنل کانفرنس نے اس بل کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اُمید ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سے 24 کروڑ مسلمانوں کو انصاف ملے گا۔
شوکت میر نے کہا کہ پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید نے 2002 میں حکومت میں آکر آر ایس ایس اور بھاجپا کی ایما پر جموں و کشمیر کے سب سے بڑے ملی ادارے “مسلم اوقاف ٹرسٹ” کو وقف کے ساتھ منسلک کر دیا، اور آج یہ بات سمجھ آ رہی ہے کہ مرحوم مفتی محمد سعید کے ہاتھوں یہ کام کس کے کہنے پر کروایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارا یہ ملی ادارہ بھاجپا کا ذیلی دفتر بن کر رہ گیا ہے۔ اگر پی ڈی پی والوں نے اُس وقت یہ اقدام نہ اٹھایا ہوتا، تو آج جموں و کشمیر کے اس سب سے بڑے ملی ادارے کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوتا۔
