0

جے کے یو پی ایس اے کی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات

سرینگر: جموں و کشمیر ان ایڈڈ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (جے کے یو پی ایس اے) نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں ریاست بھر کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو درپیش کئی اہم مسائل کو اجاگر کیا گیا۔

میمورنڈم میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت اسکولوں کی رجسٹریشن یا تجدید کے لیے صرف تین این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) لازمی قرار دینے پر زور دیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد عمل کو آسان بنانا، تاخیر کو کم کرنا اور غیر ضروری محکمانہ رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔

جے کے یو پی ایس اے نے تجویز دی کہ فیس فکسیشن اینڈ ریگولیشن کمیٹی (ایف ایف آر سی) کو 2000 روپے ماہانہ سے کم فیس کو باقاعدہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ یہ اقدام چھوٹے اسکولوں پر مالی دباؤ کو کم کرے گا اور عمل میں تاخیر ان کے امور کو متاثر نہیں کرے گی۔

ایسوسی ایشن نے فیس ریگولیشن پالیسیوں کو ٹی ایم اے پائی فیصلے کے اصولوں کے مطابق رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ شفافیت اور منصفانہ عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

جے کے یو پی ایس اے نے ،جموں و کشمیر بورڈ اف سکول ایجوکیشن کی سفارش کردہ درسی کتب کے لازمی استعمال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی کہ اسکولوں کو اپنے نصاب اور معیار کے مطابق کتابیں منتخب کرنے کی خود مختاری دی جائے۔

ایسوسی ایشن نے این او سی اور عمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے جے کے بوس کی رجسٹریشن کی تجدید میں تاخیر پر روشنی ڈالی اور 10,000 روپے تک کے جرمانے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے تجدید کے عمل کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ ایسے جرمانے عائد نہ ہوں۔

میمورنڈم میں پرائیویٹ اسکولوں کی رجسٹریشن کی مدت کو کم از کم دس سال تک بڑھانے کی سفارش کی گئی۔ اس اقدام سے تجدید کے عمل کی بار بار ضرورت کم ہو جائے گی اور اسکول معیاری تعلیم فراہم کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کر سکیں گے۔

جے کے یو پی ایس اے نے ستمبر 19، 2024 کے حکم کے تحت رجسٹریشن کے لیے ایک بار کی چھوٹ پر جموں و کشمیر کی وزیر تعلیم سکینہ ایتو کی بروقت مداخلت کی تعریف کی، جس سے پرائیویٹ اسکولوں کو درپیش کئی مسائل حل ہوئے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں پرائیویٹ تعلیمی شعبے کی حمایت کے لیے اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا تاکہ اس کا کام آسانی سے چل سکے۔

وفد کی قیادت جے کے یو پی ایس اے کے صدر شوکت چودھری نے کی، جنہوں نے حکومت کے مثبت ردعمل پر خوشی کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران کئی نمایاں شخصیات، بشمول پروفیسر چنی لال وشن، رؤف احمد زرگر، فیصل آغا، اقبال حنیف بیگ، اور سید اختر حسین، بھی موجود تھے اور انہوں نے ایسوسی ایشن کے مطالبات کی حمایت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں