نئی دہلی، 14 اپریل (یواین آئی) مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیر کو یہاں کہا کہ حکومت جرائم کی تحقیقات میں فارنسک سائنس کے استعمال میں اضافہ کر کے ہندوستان میں سزا کی شرح کو دنیا کی بلند ترین سطح پر لے جانے اور معاشرے میں جرائم پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔
مسٹرشاہ نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی (این ایف ایس یو) کی جانب سے منعقدہ آل انڈیا فارنسک سائنس کانفرنس 2025 سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے پاس امدادباہمی کی وزارت کا بھی قلمدان ہے۔ وہ اس کانفرنس میں مہمانِ خصوصی تھے۔
“نئے فوجداری قوانین کے مؤثر نفاذ اور دہشت گردی سے نمٹنے میں فارنسک سائنس کے کردار” کے موضوع پر منعقدہ اس کانفرنس میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کے صدر جسٹس وی راما سبرامنیم، اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی، راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور بار کونسل آف انڈیا کے صدر منن کمار مشرا، مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن اوراین ایف ایس یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر جے ایم ویاس سمیت کئی معزز شخصیات موجود تھیں۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے ایک نئے وژن کے ساتھ ملک کے فوجداری انصاف کے نظام کی شکل بدلنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بہت سے معاملات میں مجرموں کے لیے علاقائی سرحدوں کی کوئی قید نہیں رہ گئی ہے۔ ایسے جرائم کو روکنے کے لیے فارنسک سائنس کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے فارنسک تحقیقات کے ڈھانچے اور وسائل میں اضافے کی ضرورت اور اس سمت جاری کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک بھر میں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کے سات کیمپس قائم ہو چکے ہیں، اور چھ ماہ میں مزید نو کیمپس قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف ایس یوسے تربیت یافتہ انسانی وسائل، تحقیق اور دیسی ٹیکنالوجی کو فروغ مل رہا ہے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ ملزم اور مدعی دونوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، اس کے لیے فارنسک سائنس کو فوجداری نظامِ انصاف کا حصہ بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ آنے والی دہائی میں دنیا میں سب سے بہترین سزا کی شرح ہندوستان کی ہو گی، جو اس وقت 54 فیصد ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فارنسک سائنس کے استعمال سے تمام چیلنجوں کا حل تلاش کر کے معاشرے کو جرائم سے پاک بنانے کی حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا، “ہم نے نئے قوانین میں ای-دستاویزات اور ای-سمّن کی تشریح کی ہے۔ قانون کے ذریعے ای-دستاویز کو قبول کیے جانے پر ٹیکنالوجی کے طریقہ کار کا کوئی فرق باقی نہیں رہتا، اسی طرح جب لوگ ای-سمّن کو قبول کرتے ہیں تو ٹیکنالوجی کے طریقہ کار کی تفریق ختم ہو جاتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ہم نے جائے واردات، تفتیش اور مقدمے کی کارروائی—تینوں مراحل میں ٹیکنالوجی کو تسلیم کیا ہے۔ سات سال سے زائد سزا کے پروژن والے تمام جرائم میں فارنسک جانچ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔