اسلام آباد، 28 نومبر : پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک سو سے زیادہ ہو گئی ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے جمعرات کے روز میڈیا کو یہ اطلاع دی۔
تشدد گزشتہ جمعرات کو اس وقت شروع ہوا جب پاراچنار کے علاقے میں شیعہ مسلمانوں کو لے جانے والے مسافر کوچوں کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس سے جان و مال کا بھاری نقصان ہوا۔
اس حملے نے شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کی ایک تازہ لہر کو جنم دیا۔ جس کے بعد آنے والے دنوں میں کئی جوابی حملے ہوئے جس کی وجہ سے پیر تک ہلاکتوں کی تعداد 88 ہو گئی۔
کوچز پر حملے کے بعد صوبائی حکومت کے ایک وفد نے ضلع کا دورہ کیا اور دونوں برادریوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم جنگ بندی کے دوران چھٹپٹ جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی۔
ضلعی ڈپٹی کمشنر جواد اللہ محسود نے میڈیا کو بتایا کہ حکومتی وفد کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنانے میں ناکامی کے بعد پڑوسی اضلاع کے قبائلی بزرگ جمعرات کو “جرگہ” یا قبائلی عدالت منعقد کرنے کے لئے کرم کا دورہ کریں گے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عمائدین دونوں فریقوں کی دشمنی ختم کرنے کے لئے ازسرنو ثالثی شروع کرنے کے لئے منانے کی کوشش کریں گے۔
یواین آئی
0