سری نگر،30نومبر:جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے ہفتے کے روز کہا کہ این سی بار بار کہتی آئی ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کا رجحان ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے خطرے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب سے ملک میں موجودہ حکمران برسراقتدار آئے ہیں تب سے ملک میں سیکولر نظام کی دھجیاں اُڑا دی گئیں ہیں اور فرقہ پرستی کی پشت پناہی کی جارہی ہے، جو ملک کے آئین اور جمہوری نقاضوں کے منافی ہے۔zن باتوں کا اظہار موصوف نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین میں ہر مذہب کی آزادی اندراج ہے اور حال ہی میں ملک کے سب سے بڑی انصاف کی عدالت سپریم کورٹ نے حال ہی میں مساجد، مندر، گرجا اور گورودوارے سمیت تمام مذہبی مقامات کی حفاظت اور اُن کیساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک میں کٹر فرقہ پرست عناصر اقلیتوں کے مقدس مقامات کو مسلسل طور نشانہ بنارہے ہیں، جو قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔
صوبائی صدر نے کہا کہ برصغیر کی قدیم اور تاریخی حضرت خواجہ معین الدین چشتی(رح) اجمیر شریف، جس کے ساتھ ملک کے تمام فرقے کے لوگوں گذشتہ800سال سے عقیدت و احترام وابستہ رہی ہے آج فرقہ پرست عناصر اس کا سروے کرانے میں لگے ہیں لیکن سپریم کورٹ کی طرف سے اس کارروائی پر روک لگانے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی اور آپسی رواداری کی علمبردار جماعت رہی ہے اور ہم ملک کے حکمرانوں سے اپیل کرتے ہوئے فرقہ پرستی کے رجحان کا قلع قمع کرنے کیلئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جائیں اور ان فرقہ پرست و تخریبی عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو بھی ملک میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والی آبادی کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے اور اس گھناونے جرم کے مرتکب افراد کو سخت سزا دینے کیلئے قوانین کو سخت بنانے کی ضرورت ہے۔
0