سری نگر:۸۲،نومبر : جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کاروباری قواعد کی کمی کی وجہ سے عملی طور پر کام کرنے سے قاصر ہے، حالانکہ اُنہیں یونین ٹیریٹری کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھائے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ حکومت نے اپنے اور اس کی بیوروکریسی کے کاموں کی وضاحت کرنے والے قواعد و ضوابط کی عدم موجودگی میں کوئی بڑا فیصلہ نہیں کیا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق وزیر اعلی ٰعمر عبداللہ کی حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں حکمرانی کاتعین کرنے کی غرض سے قانونی روڈ میپ تیار کرنے کےلئے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ نائب وزیراعلیٰ سریندر کمار چودھری کو کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، جبکہ کابینہ کے وزراءسکینہ مسعود ایتو، جاوید راناکے علاوہ سکریٹری (قانون) اچل سیٹھی اور کمشنر سیکرٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سنجیو شرما اس کمیٹی کے رُکن ہیں۔نائب وزیر اعلی سریندر چودھری ،جو کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وزیر اعلی کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کام کے اصول بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام جاری ہے۔ جب ان سے تکمیل اور عمل درآمد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بہت جلد ہو جائے گا۔جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 لیفٹیننٹ گورنر کےلئے ٹرمز آف ریفرنس کی وضاحت کرتا ہے، لیکن منتخب حکومت کے کام کرنے کے قواعد کا ذکر یا وضاحت نہیں کرتا ہے۔ یہ ایکٹ5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد نافذ کیا گیا تھا، جب بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے آرٹیکل370 اور 35A کو منسوخ کر دیا تھا۔ذیلی کمیٹی ایل جی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔محمد اشرف میر، جو سابقہ ر یاست جموں و کشمیر میں لاء(قانون)سکریٹری تھے، نے کہا کہ گورنمنٹ بزنس رولز وزیراعلیٰ، وزراء کی کونسل، وزراءاور محکموں کے سربراہوں کے کام اور اختیار کی وضاحت اور کنٹرول کریں گے۔ سابق سکریٹری قانون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایاکہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کام کرنے کے قوانین بنانے کےلئے اپنی رپورٹ لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کرے گی، لیفٹنٹ گورنر اسے وزارت داخلہ کو پیش کریں گے اور پھر وزارت داخلہ جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں لاء(قانون)سکریٹری محمد اشرف میر نے مزید کہاکہ جب تک نئے قوانین نہیں بنائے جاتے، منتخب حکومت کوئی فیصلہ نہیں لے سکتی۔انہوںنے کہاکہ جب ریاست کا درجہ بحال ہو جائے گا، قوانین کو ریاست کے مطابق دوبارہ تیار کیا جائے گا۔جموں و کشمیر کانگریس کے صدر اور شالٹینگ سری نگر حلقے کے ممبراسمبلی طارق حمید قرہ نے اُمید ظاہر کی کہ جلد ہی ورکنگ رولز بنائے جائیں گے اور ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ طارق حمید قرہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی کا دور ہے اور جموں و کشمیر کے لئے ایک نیا تجربہ ہے، جس کی وجہ سے کام کے اصول بنانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ یہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔سابقہ ریاست میں، جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 45 نے وزیر اعلیٰ اور ان کی وزراءکونسل کے لیے کاروبار کے قواعد کی وضاحت کی تھی۔سیکشن 55 میں بیان کردہ کام: جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں، سیکشن 55 کاروبار کے طرز عمل کی وضاحت کرتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر وزراءکو کاروبار مختص کرنے کے لیے وزراءکی کونسل کے مشورے پر قواعد بنائے گا۔ اور اس میں وہ طریقہ کار بھی شامل ہے جو لیفٹیننٹ گورنر اور وزراءکی کونسل یا کسی بھی وزیر کے درمیان اختلاف رائے کی صورت میں وزیروں کےساتھ کاروبار کے زیادہ آسان لین دین کے لیے کیا جائے گا۔
0