جموں،2 نومبر(یو این آئی) چار سال کے طویل وقفے کے بعد جموں و کشمیر کی تاریخی انتظامی روایت ’دربار مو‘ ایک بار پھر زندہ ہونے جا رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کی حکومت، جس کی قیادت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کر رہے ہیں، نے اس قدیم روایت کو بحال کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے، اور کل یعنی 3 نومبر سے جموں میں تمام سرکاری دفاتر دوبارہ کھل جائیں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سال 2021 میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس روایت کو ’غیر ضروری‘ قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ اس وقت حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہر چھ ماہ بعد سیکریٹریٹ اور سرکاری ریکارڈ کو سری نگر سے جموں اور پھر جموں سے سری نگر منتقل کرنے پر تقریباً 200 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں، جو خزانے پر ایک غیر معمولی بوجھ ہے۔ تاہم موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ دربار مو محض انتظامی روایت نہیں بلکہ ریاست کی ثقافتی ہم آہنگی، علاقائی توازن اور جمہوری شمولیت کی علامت ہے۔
جموں خطے میں دربار مو کی بحالی کو عوامی سطح پر نہایت مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے۔ شہریوں اور تاجروں نے کہا ہے کہ اس اقدام سے جموں کی معیشت کو نئی جان ملے گی، کیونکہ سرکاری اہلکاروں، وزرا اور ان کے عملے کی آمد سے کاروبار، ہوٹل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
جموں کے ایک معروف تاجر نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا:
’یہ فیصلہ خطے کے لیے خوش آئند ہے۔ چار سال سے جموں شہر کا کاروبار متاثر تھا، لیکن دربار مو کی واپسی سے ایک بار پھر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔‘
سرکاری اعلامیے کے مطابق، وادی کشمیر میں سول سیکریٹریٹ سری نگر سے کام کرنے والے تمام محکمے اب موسمِ سرما کے چھ ماہ کے لیے جموں منتقل ہو رہے ہیں تاکہ سخت سردیوں کے دوران انتظامی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ 3 نومبر کو دفاتر کے دوبارہ آغاز کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
حکومت نے وزرا کی دستیابی کا تفصیلی شیڈول بھی جاری کیا ہے تاکہ مختلف محکموں میں کام کی رفتار برقرار رہے۔
ذرائع کے مطابق، اس بار مکمل دربار مو کے تحت 39 محکمے بشمول وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ جموں منتقل ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت دفاتر حسبِ سابق دونوں دارالحکومتوں سری نگر اور جموں — سے بیک وقت کام کرتے رہیں گے۔
ہفتے کے روز دربار مو کے تحت اہلکاروں اور ضروری ریکارڈ کو سری نگر سے جموں منتقل کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔ قومی شاہراہ پر پولیس اور ٹریفک محکمے کی جانب سے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ ایک ٹریفک پولیس افسر نے یو این آئی کو بتایا کہ نقل و حمل کی نگرانی سختی سے کی جا رہی ہے تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
دربار مو کی بحالی کے ساتھ ہی جموں میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جموں پولیس، سی آر پی ایف، اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر کثیر سطحی حفاظتی منصوبہ تیار کیا ہے۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کر دیے گئے ہیں جبکہ سول سیکریٹریٹ، وزرا کے دفاتر، رہائش گاہوں اور اہم سرکاری عمارتوں کے گرد اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق تمام سرکاری دفاتر، خاص طور پر سول سیکریٹریٹ اور منسٹرز انکلیو کے ارد گرد تین سطحی سیکیورٹی نظام نافذ کیا گیا ہے۔ ہر گاڑی اور شخص کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے تاکہ امن و قانون برقرار رکھا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ دربار مو نہ صرف ایک روایت ہے بلکہ یہ انتظامی تسلسل کی علامت بھی ہے۔ ان کے مطابق، سردیوں کے دوران جب وادی میں سخت برف باری ہوتی ہے تو جموں میں دفاتر کا قیام عوامی سہولت اور شفاف حکمرانی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ڈیجیٹل ریکارڈ سسٹم متعارف کرایا ہے تاکہ دفاتر کی منتقلی کے دوران دستاویزات کے ضیاع یا تاخیر کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔
دربار مو کی روایت 19ویں صدی میں مہاراجہ رنبیر سنگھ کے دور میں شروع ہوئی تھی تاکہ جموں و کشمیر کے دونوں خطوں — جموں اور کشمیر — کے درمیان انتظامی توازن برقرار رکھا جا سکے۔ یہ روایت تب سے جاری رہی، تاہم 2021 میں پہلی بار اسے منوج سنہا کی انتظامیہ نے ختم کر دیا تھا۔
0
