سری نگر،10مئی(یو این آئی)جموں و کشمیر کے سیاسی حلقوں نے ہفتے کے روز ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا پُرجوش خیر مقدم کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام خصوصاً سرحدی علاقوں میں مقیم افراد کے لیے بڑی راحت قرار دیا، جو پچھلے کئی دنوں سے گولہ باری اور کشیدگی کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی قائدین نے جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومتِ ہند سے متاثرین کے لیے فوری امداد اور بازآبادکاری کا مطالبہ کیا۔
جموں وکشمیر کے وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا:’ اگر جنگ بندی دو تین دن پہلے عمل میں آتی، تو قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔دیر آید درست آید کے مصداق جنگ بندی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی لوگ زخمی ہوئے ہیں، ان کے علاج میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، اور حکومت کی اسکیم کے تحت انہیں مکمل ریلیف فراہم کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ شیلنگ سے کئی علاقوں میں مکانات اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نقصانات کا مکمل جائزہ لے کر ہمیں رپورٹ دیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کی جا سکے۔‘
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سرحدی آبادی نے ان دنوں میں بہت کچھ برداشت کیا ہے، جنگ بندی سے ان کے زخموں پر کچھ مرہم ضرور رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہندوستان کی دہشت گردی سے متعلق خدشات کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ اعتماد کی بحالی کا عمل ممکن ہو۔
ادھر پی ڈی پی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ:’سرحدی علاقوں کے عوام جو بدترین حالات کے شکار تھے، اب کچھ سکون کا سانس لے رہے ہیں۔ دہشت گردی کو کوئی برداشت نہیں کرے گا، مگر جنگ و امن کا فیصلہ دہشت گردوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ صرف سیاسی مداخلت ہی دیرپا حل فراہم کر سکتی ہے، کیونکہ فوجی اقدامات سے مسائل سلجھتے نہیں۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا’الحمدللہ، دونوں ممالک میں سمجھداری غالب آئی۔ جنگ بندی نہ صرف جانی و مالی نقصان کا سد باب ہے بلکہ امن و استحکام کی طرف پیش قدمی ہے۔‘
انہوں نے امریکی سیکرٹری مارکو روبیو کی جانب سے وسیع تر مذاکرات کی تجویز کو “خوش آئند پیش رفت” قرار دیا۔
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا:’بارڈر علاقوں کے عوام نے ایک اذیت ناک دور گزارا ہے۔ ہمیں بطور سماج ان کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔‘
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جنگ بندی نے دونوں طرف کے عوام کو بڑا سکون دیا ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کے فردوس بابا نے اس فیصلے کو خطے میں امن و ترقی کی طرف تاریخی پیش قدمی قرار دیتے ہوئے کہا: دعا ہے کہ یہ قدم تشدد، دہشت گردی اور منفی سیاست کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو، اور کشمیر ترقی کا گہوارہ بنے۔‘
ہندوستان و پاکستان کے مابین جنگ بندی کے فیصلے نے جہاں سیاسی حلقوں کو ایک نئی امید دی ہے، وہیں سرحدی عوام کی زندگی میں بھی ممکنہ سکون کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کشمیری قیادت کی متفقہ اپیل ہے کہ یہ جنگ بندی محض وقتی نہ ہو بلکہ ایک طویل المدتی پالیسی کی بنیاد بنے جو دیرپا امن اور علاقائی خوشحالی کا ذریعہ ہو۔
