واشنگٹن، 10 نومبر (یو این آئی) امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کی شدید کمی سے ہزاروں پروازیں متاثر ہوئیں، جس سے سفری مشکلات میں اضافہ ہوا اور ایئر لائن حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
ڈان میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے بتایا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کی کمی 42 ایئرپورٹ ٹاورز اور دیگر مراکز کو متاثر کر رہی ہے، جس کے باعث کم از کم 12 بڑے امریکی شہروں (جن میں اٹلانٹا، نیویارک، سان فرانسسکو، شکاگو اور نیویارک شامل ہیں) میں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
اس کے علاوہ، 6 مصروف فضائی راستوں پر گزرنے والی پروازیں بھی تاخیر کا سامنا کر رہی ہیں، ہفتے کے روز تقریباً ایک ہزار 500 پروازیں منسوخ اور 6 ہزار پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، جب کہ جمعہ کے روز ایک ہزار 25 پروازیں منسوخ اور 7 ہزار تاخیر کا سامنا کرچکی تھیں۔
ایئر لائن حکام نے نجی طور پر کہا کہ تاخیر کے متعدد پروگراموں کی وجہ سے پروازوں کی منصوبہ بندی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے اور اگر عملے کی کمی مزید بڑھ گئی تو نظام کے مفلوج ہونے کا خدشہ ہے۔
ایف اے اے نے حفاظتی خدشات کے باعث جمعہ سے 40 بڑے ایئرپورٹس پر روزانہ کی پروازوں میں 4 فیصد کمی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
39 دن سے جاری شٹ ڈاؤن ایک ریکارڈ مدت ہے، یہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی شدید کمی کا باعث بنا ہے، جو دیگر وفاقی ملازمین کی طرح کئی ہفتوں سے تنخواہ حاصل نہیں کر پا رہے۔
پروازوں میں کمی کو منگل کو 6 فیصد تک بڑھایا جائے گا اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک پہنچا دیا جائے گا۔
عملے کی غیرحاضری کے باعث ’ایف اے اے‘ نے ہفتے کے روز 9 ایئرپورٹس پر گراؤنڈ ڈیلے پروگرام نافذ کیے، جن میں اٹلانٹا (جو امریکہ کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں سے ایک ہے) پروازوں میں اوسط 282 منٹ کی تاخیر ریکارڈ کی گئی۔
یہ کمی جو جمعہ کی صبح شروع ہوئی تھی، 4 بڑی ایئر لائنز امریکن ایئرلائنز، ڈیلٹا، ساؤتھ ویسٹ اور یونائیٹڈ ایئرلائنز کی تقریباً 700 پروازوں پر اثرانداز ہوئی۔
ان چاروں ایئرلائنز نے ہفتے کے روز تقریباً اتنی ہی پروازیں منسوخ کیں، لیکن عملے کی مزید کمی کی وجہ سے انہیں اضافی پروازیں بھی منسوخ کرنا پڑیں۔
اس ہفتے کے آغاز میں ایف اے اے ایڈمنسٹریٹر برائن بیڈفورڈ نے بتایا کہ پچھلے چند دنوں میں 20 سے 40 فیصد کنٹرولرز ڈیوٹی پر نہیں آرہے تھے۔
0
