نئی دہلی، 12 نومبر (یو این آئی) دہلی بم دھماکے کے ملزم ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر عمر نے ایک بڑی دہشت گردانہ سازش کے تحت لال قلعہ کی ریکی کی تھی اور اس ماڈیول کی سازش یوم جمہوریہ کے موقع پر 26 جنوری لال قلعہ کو نشانہ بنانے کی تھی۔
ایک اعلیٰ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ یہ ماڈیول دیوالی کے دوران بھی پرہجوم جگہ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ “ہم نے انکشاف کیا ہے کہ مبینہ خودکش حملہ آور ڈاکٹر مزمل نے ڈاکٹر عمر کے ساتھ مل کر جنوری کے پہلے ہفتے میں لال قلعہ کی ریکی کی تھی۔ یہ اہم معلومات ڈاکٹر مزمل کے فون کے ڈمپ ڈیٹا سے حاصل کی گئی تھیں۔”
یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب سکیورٹی ایجنسیوں کو “ڈاکٹر ٹیرر ماڈیول” کیس میں اہم پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ 10 نومبر کی شام 6 بجکر 52 منٹ پر لال قلعہ کے باہر ہونے والے دھماکے کے سلسلے میں پندرہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور تین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تمام گرفتاریاں جموں و کشمیر پولیس نے کی ہیں اور اب تک کل 56 ڈاکٹروں سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
تحقیقات کا پتہ جموں و کشمیر کے سری نگر کے نوگام تھانہ علاقے میں سکیورٹی فورسز کو دھمکی دینے والے ایک قابل اعتراض پوسٹر سے چلتا ہے۔ اس سلسلے میں 19 اکتوبر کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
10 نومبر کو لال قلعہ کے باہر ہونے والے دھماکے کے بعد شمالی دہلی کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس ایف آئی آر میں دھماکے کو بم دھماکہ کا نتیجہ بتایا گیا ہے۔
تحقیقاتی تفصیلات بتاتی ہیں کہ ڈاکٹر عمر اس چلتی آئی 20 کار میں سوار تھا جس میں دھماکہ ہوا۔ ڈاکٹر عمر اس معاملے میں جموں و کشمیر پولیس کو مطلوب ہے۔
ڈاکٹر عمر نے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کی پارکنگ میں تقریباً تین گھنٹے گزارے، اس دوران وہ کسی سے مسلسل رابطے میں تھا۔ سی سی ٹی وی کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ کار دوپہر 3:19 بجے پارک کی گئی تھی اور تین گھنٹے بعد 6:48 بجے پارکنگ ایریا سے نکلی، اس وقت جب اس علاقے میں اچھی خاصی بھیڑ تھی۔
این آئی اے اب دہلی دھماکے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس بھی معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
0
