سری نگر30اکتوبر(یو این آئی) جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ شیخ محمد عبداللہ سے لے کر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور اب خود اُن تک، نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ اپنے مضبوط اور تجربہ کار لیڈران کو دہلی بھیجا تاکہ وہ جموں و کشمیر کی مؤثر نمائندگی کرسکیں، مگر افسوس کہ ان میں سے کچھ دہلی کی آلودگی سے متاثر ہوکر عوام سے دور ہوگئے۔
ہندواڑہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، ’شیخ صاحب سے لے کر ڈاکٹر فاروق صاحب اور مجھ تک، ہماری جماعت نے ہمیشہ اپنے ساتھیوں کو دہلی بھیجا تاکہ وہ یہاں کے عوام کی آواز بن سکیں۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ دہلی جا کر وہاں کی آلودگی سے متاثر ہوگئے۔‘اس جملے پر سامعین میں قہقہے گونج اٹھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ باصلاحیت اور تجربہ کار آوازوں کو دہلی بھیجا، تاہم سبھی نے عوامی رشتہ برقرار نہیں رکھا۔
وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ اس بار راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہونے والے تین اراکین جموں و کشمیر کے عوام کی آواز کو ایمانداری اور عزم کے ساتھ پارلیمان میں بلند کریں گے۔’ہماری خواہش ہے کہ وہ واقعی یہاں کے عوام کی آواز بنیں اور اُن کے مسائل دہلی میں سنوائیں، جہاں فیصلے ہوتے ہیں۔‘
عمرعبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی سیاست وفاداری، اہلیت اور عوامی خدمت پر مبنی ہے، نہ کہ سیاسی فائدے یا اقربا پروری پر۔
ان کے مطابق ہم وعدے کرنے والی جماعت ہیں، انہی وعدوں کی بنیاد پر یہ حکومت بنی ہے، اور انشاء اللہ ہم اپنے تمام وعدے پورے کریں گے۔
یہ تقریب سینئر نیشنل کانفرنس لیڈر چودھری محمد رمضان کے اعزاز میں منعقد کی گئی، جو حال ہی میں راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ چودھری رمضان کی نامزدگی اُن کی دہائیوں پر محیط سیاسی خدمات، عوامی وابستگی اور جماعت کے تئیں غیر متزلزل وفاداری کا اعتراف ہے۔ان کے مطابق ہماری پارٹی میں بہت سے قابل افراد ہیں، مگر چودھری رمضان صاحب کو ان کی قابلیت، سینئرٹی اور عوامی تعلقات کی بنیاد پر منتخب کیا گیا۔ وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے، چاہے وہ جیتے یا ہارے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حدبندی کے دوران ہندواڑہ اسمبلی حلقے سے بیس ہزار ووٹ کاٹے نہ جاتے تو شاید چودھری رمضان صرف 600 ووٹوں سے نہیں ہارتے۔اگر 300 ووٹ بھی ان کے حق میں پڑتے تو آج وہ ایم ایل اے یا شاید میری کابینہ کے وزیر ہوتے۔
عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ چودھری رمضان کی راجیہ سبھا نامزدگی وفاداری اور خدمت کے اعتراف کے ساتھ ساتھ پارٹی کے کارکنوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ نیشنل کانفرنس اپنے مخلص کارکنوں کی قدر کرتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کی تعلیم اور نمائندگی پر زور دیتے ہوئے کہا، ’آج ہمارے بچے طب، انجینئرنگ اور دیگر پیشہ ورانہ شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں، مگر یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ صحیح نمائندوں کا انتخاب کریں۔‘
اپنے خطاب کے اختتام پر عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نعروں نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس حکمرانی، ترقی اور روزگار پر ہے۔ ہم جو وعدے کر چکے ہیں، وہ سب پورے ہوں گے، کیونکہ یہی نیشنل کانفرنس کی بنیاد ہے۔
0
