واشنگٹن، 20 اکتوبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہرایا ہے کہ ہندوستان نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدے گا اور اگر اس نے خریدنا جاری رکھا تو اسے امریکہ میں بھاری درآمدی محصول ادا کرنا پڑے گا۔
مسٹر ٹرمپ ایئر فورس ون پر روانگی سے قبل صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے، جنہوں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے۔
جب رپورٹر نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تو مسٹر ٹرمپ نے جواب دیا کہ وہ نہیں مانتے کہ ایسا کچھ ہوا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ ’’اگر وہ یہ کہنا چاہتے ہیں تو انہیں بھاری درآمدی محصولات ادا کرنا ہوں گے، اور وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ 15 اکتوبر کو مسٹر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ روسی تیل نہیں خریدے گا۔
اس کے علاوہ مسٹر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے درآمدی محصولات لگانے کی دھمکی دے کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع کو روک دیا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ میں نے جن آٹھ جنگوں کا ذکر کیا تھا، ان میں سے پانچ درآمداتی ٹیرف کی وجہ سے ختم ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر ٹیرف کے خطرے نے جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک بھارت اور پاکستان کو جنگ میں جانے سے روک دیا، وہ جنگ میں تھے، سات طیارے مار گرائے گئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ‘وہ جنگ میں تھے اور یہ ایٹمی جنگ ہوسکتی تھی اور پاکستان کے وزیر اعظم نے صرف اتنا کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کر کے لاکھوں جانیں بچائی ہیں اور میں نے تقریباً یہی بات ہندوستان اور پاکستان سے کہی تھی، میں نے کہا کہ دیکھو اگر تم آپس میں لڑو گے تو میں تمہارے ساتھ کاروبار نہیں کروں گا۔’
غور طلب ہے کہ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ کسی تیسرے فریق نے پاکستان کے ساتھ تنازع کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ مزید برآں، ہندوستان نے وضاحت کی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مسٹر ٹرمپ کے ساتھ روسی تیل کی خریداری کے حوالے سے بات نہیں کی۔
0
