سری نگر،22اکتوبر(یو این آئی)جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جمعرات کی صبح سری نگر میں قانون ساز پارٹی کا اہم اجلاس طلب کیا ہے تاکہ ایوان میں اپوزیشن کے طور پر اپنی حکمتِ عملی کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اجلاس کی صدارت لیڈر آف اپوزیشن اور بی جے پی کے سینئر رہنما سنیل کمار شرما کریں گے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق، اجلاس صبح 8 بج کر 30 منٹ پر منعقد ہوگا، جس میں تمام بی جے پی اراکینِ اسمبلی شریک ہوں گے۔ اس دوران اسمبلی اجلاس کے دوران اٹھائے جانے والے مسائل، حکومتی کارکردگی پر تنقید اور عوامی وعدوں کی عدم تکمیل جیسے نکات پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سنیل کمار شرما نے چند روز قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی حکومت سے انتخابی وعدوں پر جواب طلب کرے گی، کیونکہ نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت نے عوام سے کیے گئے بیشتر وعدے پورے نہیں کیے۔
ان کے بقول، ’حکومت نے انتخابی مہم کے دوران 200 یونٹ مفت بجلی، ہر گھر کو 12 ایل پی جی سلینڈر، اور عوامی فلاح و بہبود کے دیگر وعدے کیے تھے، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود ان میں سے کوئی بھی وعدہ عملی شکل اختیار نہیں کر سکا۔‘ مسٹر شرما نے کہا کہ بی جے پی ایوان میں حکومت سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ناکامی پر بھی سوال اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا، ’انتخابات کے دوران کہا گیا تھا کہ حکومت نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرے گی، لیکن اب تک اس سمت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ہم حکومت سے یہ سوال ضرور پوچھیں گے کہ گزشتہ ایک سال میں نوجوانوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
واضح رہے کہ موجودہ اسمبلی میں بی جے پی کے 28 ارکان ہیں، جو حزبِ اختلاف کے سب سے بڑے گروپ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے قیادت والی حکومت کو ایوان میں اگرچہ عددی برتری حاصل ہے، تاہم اپوزیشن کی جانب سے سخت سوالات اور احتجاجی حکمت عملی کے باعث اجلاس کے دوران ماحول خاصا گرم رہنے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، پارٹی لیڈر شپ نے اپنے ارکان سے کہا ہے کہ وہ ایوان میں عوامی مسائل جیسے بجلی، پانی، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھائیں تاکہ حکومت کو عوامی دباؤ میں لایا جا سکے۔
دوسری جانب، اسمبلی سیکریٹریٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کئی اہم مباحثے طے ہیں، جن میں ریاستی درجہ کی بحالی، ریزرویشن پالیسی میں ترامیم، اور سرکاری محکموں کی کارکردگی سے متعلق سوالات شامل ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی کل کی میٹنگ اس بات کا تعین کرے گی کہ پارٹی کس حد تک ایوان میں اپنی موجودگی کو مؤثر انداز میں استعمال کر پاتی ہے اور حکومت پر کتنا دباؤ ڈال سکتی ہے۔
0
