0

دہلی دھماکے کے بعد ہر کشمیری کو مشکوک سمجھا جا رہا ہے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

سری نگر،19نومبر(یو این آئی)جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا ہے کہ دہلی میں حالیہ کار دھماکے کے بعد ملک بھر میں ایسی فضا پیدا ہو گئی ہے جس میں ہر کشمیری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں میں شدید خدشات اور عدمِ تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
کولگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بیرونِ ریاست سفر کرنے میں اس وقت کشمیر کے لوگوں کو خوف محسوس ہو رہا ہے، کیونکہ چند افراد کی کارروائیوں کی سزا پورے معاشرے کو دی جا رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ، ’موجودہ حالات میں شاید والدین اپنے بچوں کو باہر پڑھنے یا روزگار کے لیے بھیجنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں۔ جب ہمیں ہر طرف سے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جب کوشش کی جاتی ہے کہ چند لوگوں کی غلطی کا بوجھ پورے کشمیر پر ڈال دیا جائے، تو ظاہر ہے کہ ایسی صورتحال میں لوگ باہر جانے سے گھبراتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ یہ بات کہنا اچھا نہیں لگتا لیکن یہی موجودہ حقیقت ہے۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ دہلی میں 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب پیش آئے کار دھماکے، جس میں 15 افراد جاں بحق ہوئے، کی آڑ میں ایک ایسا تاثر قائم کیا جا رہا ہے کہ جیسے پورا کشمیر اس واقعے کے لیے ذمہ دار ہو۔ انہوں نے کہا کہ، چند افراد نے جو کیا، اس کا الزام پوری آبادی پر ڈالنا ناانصافی ہے۔ ایسا تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ ہم سب اس واقعے میں ملوث تھے، جو بالکل غلط ہے۔
اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ خود بھی دہلی میں گاڑی چلانے سے پہلے دو بار سوچتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’آج دہلی میں جے کے رجسٹریشن والی گاڑی چلانا بھی جرم سمجھا جا رہا ہے۔ جب میری ٹیم کے کم اہلکار ساتھ ہوتے ہیں تو میں خود سوچتا ہوں کہ گاڑی لے کر نکلوں یا نہیں، کہ نہ جانے کوئی مجھے روک کر پوچھ گچھ شروع کر دے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کیوں آیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ دہلی دھماکے کے بعد شروع کی گئی تحقیقات کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑے پیمانے پر جانچ کی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صرف فرید آباد میں ہی 500 سے زائد کشمیریوں کی سیکورٹی چیکنگ کی گئی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ چند افراد کے اعمال کی بنیاد پر پوری قوم کو مشکوک قرار دینا نہ صرف کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس سے دوریوں اور غلط فہمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں