جموں،19نومبر(یو این آئی)غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کو اس وقت بڑا سیاسی دھچکا لگا جب دو سابق وزراء، جگل کشور شرما اور عبدالمجید وانی، جمعرات کو اپنے سینکڑوں حامیوں سمیت دوبارہ کانگریس میں شامل ہوگئے۔ اس موقع پر سابق قانون ساز کونسل اراکین (ایم ایل سیز) سُباش گپتا اور برج موہن شرما نے بھی کانگریس میں واپسی کا اعلان کیا۔ رہنماؤں کی یہ واپسی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 108ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران عمل میں آئی۔
کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج سید نصیر حسین، پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری جی اے میر نے ان رہنماؤں کو باضابطہ طور پر پارٹی میں خوش آمدید کہا۔ یہ تمام رہنما 2022 میں کانگریس چھوڑ کر غلام نبی آزاد کی نئی تشکیل شدہ جماعت میں شامل ہوئے تھے، تاہم دو برس بعد انہوں نے دوبارہ اپنی اصل جماعت کا دامن تھامنے کا فیصلہ کیا۔
جگل کشور شرما اور عبدالمجید وانی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات ویشنو دیوی اور ڈوڈہ حلقوں سے لڑے تھے لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ انتخابی مہم کے دوران آزاد نے امیدواروں کے حق میں بھرپور مہم نہیں چلائی اور علالت کو وجہ قرار دیا۔ شرما ماضی میں مفتی محمد سعید کی زیر قیادت پی ڈی پی–کانگریس حکومت میں 2000 سے 2005 تک وزیر رہے، اور 2005 سے 2008 تک آزاد کی سربراہی والی حکومت میں بھی شامل رہے۔ عبدالمجید وانی بھی آزاد کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔
ان رہنماؤں کی واپسی کے بعد تقریباً وہ تمام بڑے چہرے جو گزشتہ برسوں میں آزاد کے ساتھ گئے تھے، دوبارہ کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں۔ انتخابی مبصرین کے مطابق ڈی پی اے پی کی گزشتہ برس لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد یہ سلسلہ تیز ہوگیا، اور پارٹی کے وجود کے حوالے سے سوالات نے بھی شدت اختیار کی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جگل کشور شرما نے کہا کہ کانگریس واحد جماعت ہے جو سکیولر نظریات پر یقین رکھتی ہے اور اپنے لیڈروں کو آزادانہ طور پر اپنی رائے پیش کرنے کی جگہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ہم کسی ایسی جماعت کا حصہ نہیں بن سکتے جو مذہب کے نام پر ووٹ مانگتی ہو۔ مذہب ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے، اور کانگریس میں ہر کسی کو اپنے مذہب پر آزادانہ عمل کرنے کی اجازت ہے۔
شرما نے اندرا گاندھی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی کو نچلی سطح تک مضبوط بنانے کے لیے پوری طرح سرگرم رہیں گے۔ رہنماؤں کی سیاسی واپسی نے ریاستی کانگریس کی صفوں میں نئی جان ڈال دی ہے، جبکہ دوسری جانب غلام نبی آزاد کی جماعت کے لیے یہ ایک بڑا سیاسی جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔
0
