0

فیر پرائس شاپ واحد حل ہے

گراں فروشی ایک دائمی مرض ہے جو ہر جگہ موجود ہے لیکن کشمیر میں گراں فروشی کا یہ مرض ایک وباء کی صورت اختیار کرگیا ہے جو صرف دکاندار تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ دوسرے شعبوں تک بھی پھیل گیا ہے۔ عام طور پر ہر مشکل وقت میں جب کوئی آفت آتی ہے یا لوگوں کی قوت خرید بہت کم ہوتی ہے گراں فروش ہر چیز کی قیمت بڑھادیتے ہیں۔اشیاء کو ذخیرہ کرکے لوگوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مہنگے داموں اشیاء خریدیں۔چاہے وہ بھونچال ہو یا سیلاب گراں فروشوں نے کسی بھی موقعے کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔اس کے علاوہ جموں سرینگر شاہراہ بند ہوتی ہے تو گراں فروشوں کی چاندی ہوجاتی ہے اور ہر چیز کی قیمت دیکھتے ہی دیکھتے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔آج تک ہر حکومت صرف اتنا کرپائی ہے کہ گراں فروشوں کو تنبیہہ کرتی رہی ہے یا زیادہ سے زیادہ چیکنگ سکارڈ مختلف بازاروں میں جاکر گراں فروشوں پر جرمانہ عائد کرکے موقعے پر ہی یہ جرمانہ وصول کرکے خزانہ عامرہ کو فایدہ پہونچاتا رہا۔ اس کا نتیجہ ہمیشہ سے یہی ہوتا رہاں کہ گراں فروش جو جرمانہ ادا کرتا ہے اس سے زیادہ قیمت بڑھا کراسے صارفین سے ہی وصول کرتا رہا ہے۔ہر حکومت کو معلوم ہے کہ گراں فروشی کے خلاف اس طرح کی کاروائی صارفین پر ہی مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس طریقہ کار میں کسی تبدیلی کے بارے میں کبھی نہیں سوچا گیا۔حکام اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ جب تک نہ انتہائی سخت اقدامات کئے جائیں گرا ں فروشی پر قابو پانا کسی طور بھی ممکن نہیں ہے۔جرمانہ کوئی سخت اقدام نہیں ہے بلکہ ایک طرح سے یہ گراں فروشی کے لئے سہولت ہے جو جرمانہ ادا کرنے کے بعد اور زیادہ بے خوفی کے ساتھ گراں فروشی میں ملوث ہوتے ہیں۔ بہت پہلے گراں فروشی کا مقابلہ کرنے کے لئے سرکاری فیر پرائس شاپ کھولے گئے جہاں ہر چیز دستیاب ہوتی تھی اور مناسب داموں پر فروخت کی جاتی تھی۔ یہ شاپ اب بھی کہیں کہیں موجود ہیں لیکن ان میں نہ تمام چیزیں موجود ہیں اور نہ ہی ہر چیز معیاری ہوتی ہے اس لئے بہت کم لوگ ان دکانوں پر جاتے ہیں۔ گراں فروشوں کی کوششیں ناکام بنانے کے لئے یہ ایک بہت ہی بڑا اور اہم قدم تھا اب بھی اگر حکومت ہر علاقے میں سرکاری فیر پرائش شاپ کھول دے جن میں ہر ایک چیز دستیاب ہو اور معیاری بھی ہو تو گراں فروشوں کے لئے یہ ممکن نہیں ہوسکتا کہ وہ ہر مشکل موقعے کا فایدہ اٹھاتے ہوئے روزمرہ ضرورت کی چیزوں کی قیمتیں بڑھائے اور عوام کی مشکلوں میں اضافہ کردے۔ کشمیر میں اس وقت عوام اقتصادی طور پر بہت ہی خستہ حال ہیں اور کسی کے لئے ممکن نہیں کہ وہ قیمت کی پرواہ کئے بغیر ہر چیز خرید لے۔ اس لئے ایسی بہت ساری چیزیں جو صحت کے لئے ضروری ہیں کو کھانا چھوڑ ڈیا گیا ہے۔ اس سے عوام کے صحت پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے چنانچہ حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر فیر پرائس شاپ ہر علاقے میں کھولنے کا اہتمام کرلے اور اس وقت جو شاپ موجود ہیں ان کے بارے میں تحقیق کرے کہ وہ خسارے میں کیوں چل رہے ہیں جبکہ مناسب قیمتوں کے باوجود بھی اچھا خاصا منافع ہر چیز سے حاصل ہوتا ہے۔جتنے بھی اضلاع ہیں ان میں لازمی طور پر اتنی دکانیں ہونی چاہیئے جو ضلعے کی آبادی کے لئے آسانی کے ساتھ ضروری اشیاء حاصل کرنے کے لئے کافی ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں