0

لال قلعہ دھماکہ کیس میں بڑی پیش رفت، این آئی اے نے چارکلیدی ملزموں کو سری نگر سے گرفتار کیا

سری نگر،20 نومبر( یو این آئی) لال قلعہ کے قریب 10 نومبر کو ہونے والے خوفناک دھماکے کی تحقیقات میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے چار کلیدی ملزموں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کیس میں گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد چھ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ایجنسی نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردانہ سازش میں شامل ہر فرد تک پہنچنے کے لیے کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔
این آئی اے کے مطابق تازہ گرفتاریاں سری نگر میں عمل میں لائی گئیں جہاں عدالت کے پروڈکشن آرڈرز کی بنیاد پر چاروں ملزموں کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار افراد کی شناخت ڈاکٹر مزمل شکیل گنائی (پلوامہ)، ڈاکٹر عدیل احمد راتھر (اننت ناگ)، ڈاکٹر شاہین سعید (لکھنؤ، یوپی) اور مفتی عرفان احمد وگے (شوپیاں) کے طور پر ہوئی ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ چاروں دھماکے کی منصوبہ بندی، معاونت اور اس کے عملی نفاذ میں براہِ راست طور پر سرگرم تھے اور دہشت گرد نیٹ ورک کی متعدد سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
اس سے قبل این آئی اے نے دو دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا تھا جن میں عامر رشید علی شامل ہے، جس کے نام پر دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی رجسٹر تھی، جب کہ دوسرا ملزم جاسر بلال وانی عرف دانش وہ شخص ہے جس نے دھماکہ خیز کار کی تیاری اور دیگر تکنیکی امور میں مرکزی حملہ آور کی مدد کی تھی۔ دونوں سے پوچھ گچھ جاری ہے اور تفتیش کاروں کے مطابق ان کے بیانات سے کئی اہم شواہد سامنے آئے ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری طے کرنے اور پوری سازش کا پردہ فاش کرنے کے لیے این آئی اے نے ملک کی مختلف ریاستوں کی پولیس فورسز کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کر رکھا ہے۔ ایجنسی کے مطابق تفتیش کو اس زاویے سے آگے بڑھایا جا رہا ہے کہ دھماکہ ایک منظم دہشت گرد نیٹ ورک کی کارروائی کا حصہ تھا، اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو خاص منصوبہ بندی کے تحت دہلی لایا گیا تھا اور اس کے پیچھے ایک منظم مالی اور تکنیکی معاونت موجود تھی۔
این آئی اے کے مطابق دھماکے میں کئی بےگناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد زخمی ہوئے، اس لیے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔ این آئی اے نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ تحقیقات میں تعاون کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوراً قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں