0

نمک پارے : انسان جان کر بھی اتنا سمجھ نہ پایا

انسان جان کر بھی اتنا سمجھ نہ پایا——–

آج جو چیز نئی ہے کل وہی پرانی ہوتی ہے۔ اور ہر پرانی چیز میں وہ کشش باقی نہیں رہتی جو پہلے ہوتی ہے۔بچپن میں جوکشش ہوتی ہے جوانی میں نہیں رہتی اور جوانی میں جو کشش ہوتی ہے بڑھاپے میں باقی نہیں رہتی۔بیوی بھی پرانی ہوجاتی ہے تو شوہر بھی پرانا ہوجاتا ہے۔نئی عمارت کی کشش بھی وقت کے ساتھ ماند پڑجاتی ہے۔ نظریات بھی وقت کی گرد میں اپنی کشش کھودیتے ہیں۔سیاستیں بھی وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں اور سیاست داں بھی۔ ابھی چند سال پہلے کی بات ہے کشمیر میں تشدد کا دور دورہ تھا۔ خوف تھا اوردہشت تھی۔لیکن وقت کی گرد میں وہ سب کچھ ایسے فنا ہوگیا جیسے کبھی کچھ بھی نہیں تھا۔ لیکن افسوس کہ اس طوفان میں ہمارے اپنے بچوں کا مستقبل برباد ہوگیا۔ وہ نشے کے عادی ہوکر سماج کے لئے ایک بوجھ بن کر رہ گئے جبکہ انہیں سماج کی تعمیر میں سرگرم کردار ادا کرنا تھا۔ان سے علم چھن گیا۔ ہنر چھن گیا اور زندگی ان کے لئے بے معنی ہوکر رہ گئی۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں واپس لائیں۔ ان کا علاج کریں اور نشے کی لت ان سے چھڑوالے۔ انہیں زندگی کی مسرتوں سے پھر سے آشنا کریں۔ تاکہ وہ بھی اپنے زمانے کے ارتقائی سفر کا حصہ بن سکیں۔انسان اس دنیا میں صرف اس لئے پیدا نہیں ہوتا کہ وہ بچپن سے جوانی کی دہلیز تک آئے اور شادی کرکے کشمکش روزگار میں اپنی ساری قوت صرف کردے۔ پھر بچوں کی دیکھ بھال کرے اور انہیں تعلیم اور تربیت دے کر زندگی کے میدان میں آگے بڑھنے کے قابل بنائے بلکہ اس پر اور بھی کچھ فرائض عاید ہوتے ہیں۔ اسے اپنے سماج کو کچھ دینا ہے۔ اپنے وطن کو، اپنی قوم کو، اپنے زمانے کو اور اپنے دور کو کچھ دینا ہے جو اس کے بعد اس کی یاد بن کر باقی رہ جائے۔آج کا انسان بہت ہی خود پرست ہوگیا ہے۔ اپنے لئے جیتا ہے۔ اللہ کی عبادت بھی کرتا ہے تو صرف اپنے لئے۔ کیونکہ اس کا خیال ہے کہ عبادت اسے سیدھا جنت میں لے جائے گی جہاں حوریں اس کا انتظار کررہی ہوں گی۔لیکن اسے کوئی نہیں بتاتا ہے کہ اس پر اللہ کے حقوق کے ساتھ انسانوں کے حقوق کا بھی بوجھ ہے جو اسے اتارنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں