سری نگر،23اکتوبر(یو این آئی) جموں و کشمیر میں سیاسی منظرنامہ تیزی سے بدلتے ہوئے جمعرات کے روز ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا جب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے اعلان کیا کہ وہ جمعہ کو ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کی حمایت کرے گی۔
پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا،’ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کو ووٹ دے کر ان کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ فیصلہ کسی ذاتی یا سیاسی مفاد کے لیے نہیں بلکہ بی جے پی کو اقتدار کے دائرے سے باہر رکھنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔یہ پارٹی (نیشنل کانفرنس) دراصل اس حمایت کی مستحق نہیں، لیکن ہمیں بڑی تصویر دیکھنی ہے۔ ہمیں ان فسطائی قوتوں کو روکنا ہے جو ملک کے آئین اور جمہوریت کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ یہ فیصلہ پارٹی قیادت اور قانون ساز اراکین کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد کیا گیا۔
ان کے مطابق ہم نے پارٹی کے تمام ایم ایل ایز سے بات کی، سب کی رائے یہی تھی کہ اگر ہم واقعی ملک کی جمہوری روح کو بچانا چاہتے ہیں تو بی جے پی کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انہیں فون پر رابطہ کرکے حمایت کی درخواست کی تھی۔فاروق صاحب نے مجھ سے براہِ راست بات کی اور کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب ایک پلیٹ فارم پر آئیں۔
محبوبہ مفتی نے مزید بتایا کہ بدھ کے روز نیشنل کانفرنس کے راجیہ سبھا امیدوار شمّی اوبرائے نے بھی ان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور حمایت کی درخواست کی۔ہم نے ان سے بات چیت کی، ان کے مؤقف کو سنا، اور پھر پارٹی قیادت سے مشورہ کرکے فیصلہ لیا کہ بی جے پی کو روکنے کے لیے نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیا جائے۔
محبوبہ مفتی نے زور دے کر کہا کہ پی ڈی پی کا یہ فیصلہ سیاسی مفاہمت کے تحت نہیں بلکہ جمہوریت کے دفاع کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری یہ حمایت وقتی اور اخلاقی ہے۔ نیشنل کانفرنس کو یاد رکھنا چاہیے کہ ماضی میں عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کس طرح کے فیصلے کیے گئے، لیکن آج ملک کے حالات ایسے ہیں کہ ہمیں چھوٹی چھوٹی سیاسی خلیجوں کو بھلا کر بڑی جدوجہد کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں چار راجیہ سبھا نشستوں کے لیے جمعہ کو ووٹنگ ہوگی۔ نیشنل کانفرنس کے تین امیدواروں کی کامیابی تقریباً یقینی سمجھی جا رہی ہے، تاہم چوتھی نشست پر سخت مقابلے کی توقع ہے، جہاں بی جے پی کے سینئر لیڈر ست پال شرما کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار سے ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، پی ڈی پی کے اس فیصلے سے نیشنل کانفرنس کو واضح تقویت ملے گی اور بی جے پی کی راہیں مزید محدود ہو جائیں گی۔
دوسری جانب کانگریس اب بھی اپنے حتمی مؤقف کے اعلان سے قبل مرکزی قیادت کی ہدایت کی منتظر ہے۔ ذرائع کے مطابق، اگر کانگریس بھی نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کی حمایت کرتی ہے تو بی جے پی کو چوتھی نشست سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
0
