سری نگر،27ستمبر(یو این آئی) لداخ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) ایس ڈی سنگھ جموال نے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے بھڑکاؤ تقاریر اور بیانات کے ذریعے 24 ستمبر کو لہیہ میں پیش آئے پُرتشدد واقعات کو ہوا دی، جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
لہیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی جموال نے کہا کہ ’نام نہاد ماحولیاتی کارکن‘ نے حالات کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق، یہ تقاریر اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز ویڈیوز مرکزی حکومت کے ساتھ جاری بات چیت کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے میں سونم وانگچک کا نام نمایاں ہے جو اس سے قبل بھی ایسے بیانات دیتے رہے ہیں۔
ڈی جی پی نے بتایا کہ حکومت اور لداخ کے نمائندوں کے مابین 6 اکتوبر کو ہائی پاور کمیٹی کی میٹنگ طے تھی اور ابتدائی اجلاس 25 اور 26 ستمبر کو ہونا تھا، لیکن 10 ستمبر سے بھوک ہڑتال کو بہانہ بنا کر چند عناصر نے امن عمل کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا24 ستمبر کو پانچ سے چھ ہزار افراد نے سرکاری عمارتوں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر حملہ کیا۔ ایک پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی گئی، سی آر پی ایف اہلکاروں کو زد و کوب کیا گیا اور تین خواتین پولیس اہلکار بھی جلتی ہوئی عمارت میں پھنس گئیں۔
ڈی جی پی کے مطابق، اس روز چار شہری پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے جبکہ 32 افراد شدید زخمی ہوئے۔ بعد ازاں یہ تعداد بڑھ کر 70 تا 80 سیکورٹی اہلکاروں اور اتنے ہی شہریوں تک پہنچ گئی، جن میں سے سات کی حالت نازک تھی جبکہ ایک خاتون کو ایئر لفٹ کر کے دہلی منتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے دوران ’غیر سماجی عناصر‘ بھی موجود تھے اور اس پہلو پر تفتیش جاری ہے۔ غیر ملکی مداخلت کے سوال پر ڈی جی پی نے کہا کہ کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے روابط کی جانچ ہو رہی ہے۔ اس دوران حکام نے اعلان کیا ہے کہ کرفیو میں نرمی مرحلہ وار دی جائے گی۔
واضح رہے کہ معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو جمعہ کے روز نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے کر گزشتہ شب جودھپور سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ بھوک ہڑتال اور بیانات کے ذریعے لوگوں کو مشتعل کرنے اور تشدد پر اکسانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
