0

کشمیر ایڈوینچر ٹورازم کا مرکز بن سکتا ہے ماحول اورسہولیات مہیا کرنیکی ضرورت ہے

وزیر اعلےٰ عمر عبداللہ نے گزشتہ روز گلمرک میں متعدد منصوبوں کا افتتاح اورکئی منصوبوں کو عوام کے نام وقف کرنے کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایڈوینچر ٹورازم کا تذکرہ کیا۔ یہ کوئی نیا تصور نہیں ہے بلکہ ابتداء سے ہی یہ تصور موجود تھا کہ اگر کشمیر میں ایڈونچر ٹورازم کو بڑھاوا دینے کے لئے کام کیا جائے تو یہ پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے لیکن اس تصور کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے گلمرگ کو ایڈونچر ٹورازم کیلئے تیار کرنا تھا۔ اس کے لئے کافی سرمائے کی بھی ضرورت تھی اور کافی کوششوں کی بھی لیکن اس پر کبھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔نیشنل کانفرنس کی حکومت کا ایک طویل دور بھی گزرا ہے جس میں ریاست کا درجہ ہی موجود نہیں تھا بلکہ اس کے علاوہ بھی اختیارات موجود تھے اور مرکز کی طرف سے بھی تعاون حاصل تھا لیکن اس کے باوجود بھی گلمرگ کو ایڈوینچر ٹورازم کا مرکز بنانے کے لئے کوئی کام نہیں کیا گیا بلکہ گلمرگ کی قدرتی خوبصورتی کو تجاوزات اور تعمیرات کی نذر ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔آج گلمرگ میں برف موجود نہیں وجہ صاف ہے کہ گرد و نواح میں جنگلوں کا صفایا کیا گیا۔ یہ سب حکومتوں کے سائے تلے ہی ہوا۔گلمرگ دنیا میں ایک وقت ایسی واحد جگہ تھی جہاں ایڈوینچر ٹورازم کے لئے قدرتی سہولتیں موجود تھیں انہیں صرف جدید تقاضوں کے تحت استوار کرنا تھا۔اب اس سلسلے میں جو کام ہورہا ہے وہ بھی قابل سراہنا ہے۔ اسی طرح اگر کام ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب گلمرگ میں دنیا بھر سے سیاح ہر موسم میں جوق در جوق آئیں گے شرط صرف یہ ہے کہ جموں کشمیر میں امن قائم رہے اور دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ رونما نہ ہو۔پہلگام میں دہشت گردی کے خونی واقعہ نے سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان پہونچایا ہے اسی وجہ سے کئی سیاحتی مقامات آج تک بند ہیں۔ وزیر اعلےٰ اس کے لئے مرکز اور لوک بھون کو ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ان کے اختیار میں ہوتا تو وہ سیاحت کے ہر مقام کو سیاحوں کے لئے کھول دیتے۔اس طرح سے وہ ایک سیاسی داو کھیل رہے ہیں جبکہ وہ جانتے ہیں کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ان مقامات کو ابھی تک بند رکھا گیا ہے کیونکہ اگر پھر کوئی پہلگام جیسا واقعہ رونما ہوتا ہے تو پھر کوئی کشمیر آنے کی ہمت نہیں کرے گا۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ جب تک نہ یہ بات سو فیصد یقینی بن جائے کہ اب اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوگا کچھ سیاحتی مقامات کا بند رکھنا ضروری ہے۔حال ہی میں وائٹ کالر دہشت گردی کا نیٹ ورک سامنے آنے کے بعد سکیورٹی خدشات اور زیادہ بڑھ گئے ہیں اس لئے اور زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔یہی عوام کے مفاد میں ہے۔خود عوام چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کو قابو کرنے کے لئے جس طرح کے بھی اقدامات اٹھانے پڑجائیں اٹھائے جانے چاہئے کیونکہ یہ ایک لعنت ہے جس نے کشمیر کو بے پناہ نقصان پہونچایا ہے۔موجودہ منتخب حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ٹورازم کو بڑھاوا دینے کیلئے ہر طرح کے موسم کے لئے انفراسٹرکچر تیار کرنے کیلئے بھرپور انداز میں کام کرے۔مصنوعی برف کی بھی وزیر اعلےٰ نے بات کی۔ اب دنیا بہت آگے بڑھ چکی ہے اور وہ کوئی چیز نہیں جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں ہوسکتی ہے۔دنیا کے کئی ممالک میں مصنوعی برف بھی پیدا کی جاتی ہے۔ ہمیں جہاں ایسا قدرتی ماحو ل تیار کرنے کے لئے بھی کام کرنا ہے جو برف باری کے لئے ضروری ہے وہیں مصنوعی برف پیدا کرنے کے لئے بھی کام کرنا ہوگا۔ اس کے لئے مرکز سے رجوع کرکے ماہرین کی خدمات اور سرمایہ فراہم کیا جاسکتا ہے۔ مرکز چونکہ اس بات کے ساتھ دلچسپی رکھتا ہے کہ جموں کشمیر میں سیاحوں کی آمد پوری آب و تاب کے ساتھ بحال ہو اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ اس کی طرف سے ہر طرح کی مدد اور تعاون حاصل ہوسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں