واشنگٹن، یکم اگست (یو این آئی) امریکہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان اختلافات راتوں رات ختم کر کے کسی تجارتی معاہدے تک نہیں پہنچا جا سکتا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایک سینئر امریکی اہلکار نے جمعرات کی رات صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور ہندوستان کا راتوں رات اختلافات ختم کرکے کسی تجارتی معاہدے پر پہنچنا ممکن نہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا کہ واشنگٹن ہندوستان کے ساتھ ابھی بھی تجارتی مذاکرات کر رہا ہے، حالانکہ اسی دن اس نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ جمعہ سےہندوستان سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد محصول عائد کرے گا۔
یہ شرح ہندوستان کو دیگر بڑے تجارتی شراکت داروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ سختی سے نشانہ بناتی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مہینوں سے جاری بات چیت کو سبوتاژ کر سکتی ہے، جس سے امریکہ کے اس اہم تزویراتی شراکت دار اور چین کے مقابل توازن کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امریکی اہلکار نے کہا کہ ’ہمارے ہندوستان کے ساتھ ہمیشہ مسائل رہے ہیں کیونکہ وہ کافی حد تک بند مارکیٹ ہے، اس کے علاوہ کئی جغرافیائی سیاسی مسائل ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا صدر نے برکس کی رکنیت، روسی تیل کی خریداری اور اسی طرح کے معاملات پر تشویش ظاہر کی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگرچہ ہندوستان کے ساتھ تعمیری بات چیت ہو رہی ہے لیکن یہ پیچیدہ تعلقات اور پیچیدہ مسائل ہیں، اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کے ساتھ معاملات راتوں رات حل ہوسکتے ہیں‘۔
پس منظر روس کے یوکرین پر حملے کے بعد 2022 کے اوائل میں ہندوستان پر مغرب، بشمول امریکہ کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ ماسکو سے خود کو دور کرے، تاہم نئی دہلی نے یہ دباؤ مسترد کرتے ہوئے روس کے ساتھ دیرینہ تعلقات اور اپنی معاشی ضروریات کو وجہ قرار دیا۔
ٹرمپ نے ترقی پذیر ممالک کے گروپ برکس، جس کا بھارت ایک اہم رکن ہے، کو امریکہ کا مخالف قرار دیا ہے، تاہم اس گروپ نے اس الزام کو رد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے ارکان اور مجموعی طور پر ترقی پذیر دنیا کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔
ٹرمپ نے ہندوستان کو مزید ناراض کیا ہے کیونکہ وہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں، جس کا اعلان انہوں نے 10 مئی کو سوشل میڈیا پر کیا تھا، اس جنگ بندی نے دونوں ایٹمی طاقت پڑوسیوں کے درمیان کئی دنوں سے جاری جھڑپوں کو ختم کیا۔
ہندوستان کا مؤقف یہ ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو اپنے مسائل براہِ راست اور بغیر کسی بیرونی مداخلت کے حل کرنے چاہئیں، ٹرمپ پہلے ہی ہندوستان کے حریف پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ طے کر چکے ہیں۔
