0

5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر کی تاریخ کا ایک ورق پلٹ گیا اور ایک نیا ورق شروع ہوا جو پہلے سے بالکل مختلف ہے

( عالم جان)

5 اگست 2019 سے پہلے یہاں کے حالات کچھ اور تھے۔ دفعہ 370 اور 35A کی موجودگی میں ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ لوگ اپنے اپنے مسائل کے ساتھ جی رہے تھے اور سیاسی صورتحال ایک الگ رخ پر تھی۔

لیکن 5 اگست 2019 کو جب دفعہ 370 اور 35A کو منسوخ کیا گیا تو ریاست کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ اس کے بعد سیاسی و سماجی ماحول میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ ریاست کو دو مرکزی علاقوں (یونین ٹیریٹریز) میں تقسیم کیا گیا: جموں و کشمیر اور لداخ۔

اس فیصلے کے بعد سے یہاں کی سیاست، انتظامیہ اور عوامی زندگی میں کئی نئے تجربات اور چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ پانچ سال گزرنے کے باوجود اس دن کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 5 اگست کے بعد کشمیر کا ہر شعبہ پہلے سے بالکل مختلف ہوگیا ہے اور ایک نیا دور شروع ہوا ہے جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے یہاں کے حالات میں بڑی تبدیلی دیکھی گئی۔
دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے نتیجے میں ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں (یونین ٹیریٹریز) میں تقسیم کیا گیا – جموں و کشمیر اور لداخ۔
اس فیصلے سے پہلے یہاں کی سیاست، معیشت اور سماجی ڈھانچہ ایک الگ انداز میں چل رہا تھا لیکن اس دن کے بعد ایک نیا باب شروع ہوا جو پہلے سے بالکل مختلف ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قدم کے بعد انتظامی ڈھانچے میں کئی بنیادی اصلاحات ہوئیں، قوانین میں نمایاں تبدیلیاں آئیں اور مرکزی حکومت کا براہ راست کنٹرول قائم ہوا۔
پانچ سال گزر جانے کے بعد بھی لوگ اس دن کو یاد کرتے ہیں، کچھ لوگ اسے ترقی اور امن کے لیے بہتر سمجھتے ہیں جبکہ کچھ اسے ریاست کی خود مختاری کے خاتمے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

مبصرین کے مطابق 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر کی تاریخ میں ایک ایسا موڑ آیا جس نے ہر شعبے کو متاثر کیا اور ایک نئے دور کا آغاز کیا جو پہلے سے بالکل مختلف ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں