واشنگٹن، 12 ستمبر (یو این آئی) ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان کے لیے نامزد کردہ امریکی سفیر نے جمعرات کو کہا ہے کہ واشنگٹن اور نئی دہلی ٹیرف کے معاملے پر ’زیادہ دور نہیں‘ ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور وائٹ ہاؤس پریزیڈنشل پرسنل آفس کے ڈائریکٹر سرجیو گور نے کہا کہ ’ہم ان محصولات پر ایک معاہدے سے اتنے زیادہ دور نہیں ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ معاملہ اگلے چند ہفتوں میں حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے باعث امریکہ اورہندوستان کے تعلقات میں کشیدگی رہی ہے، کم محصولات کی شرحوں پر مذاکرات اس وقت ناکام ہو گئے تھے، جب دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بھارت نے اپنی وسیع زرعی اور ڈیری مارکیٹ کھولنے سے انکار کر دیا تھا، دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت سالانہ 190 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
ٹرمپ نے پہلے بھارت سے درآمدات پر 25 فیصد اضافی محصولات عائد کیے، اور پھر نئی دہلی کی جانب سے روسی تیل کی خریداری میں اضافے کے بعد 27 اگست سے ٹیرف دگنا کر کے 50 فیصد کر دیا۔
ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ بھارت کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ مودی سے بات کریں گے، جو کئی ہفتوں کی سفارتی کشیدگی کے بعد تعلقات کو بحال کرنے کا اشارہ ہے۔
جب سرجیو گور سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بات کے لیے پُرعزم ہیں کہ کواڈ کے اجلاس (جس میں بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ شامل ہیں) کا انعقاد حسبِ شیڈول رواں برس ہو گا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’درست تاریخوں کا وعدہ کیے بغیر کہا کہ صدر مکمل طور پر پُرعزم ہیں کہ کواڈ کے ساتھ ملاقاتیں جاری رہیں اور اسے مزید مضبوط بنایا جائے۔‘
ہندوستان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ نومبر میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جس میں چین کے حوالے سے سیکیورٹی پر زیادہ کھل کر بات کی جائے گی۔ تاہم رائٹرز کو اس ماہ ایک ذریعے نے بتایا تھا کہ ٹرمپ نے ابھی تک ہندوستان کا دورہ طے نہیں کیا۔
