0

ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ٹرمپ کے اقدامات پورے خطے کو آگ لگا سکتے ہیں: ایرانی صدر

تہران، 27 ستمبر (یو این آئی) ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پورے خطے کو ’آگ لگا سکتے ہیں‘۔
صدر پزشکیان نے یہ گفتگو نیویارک کے دورے کے دوران ’این بی سی نائٹلی نیوز ود ٹام یاماس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کی۔
جب ایرانی صدر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران پر مزید جنگ کے خدشات اور ٹرمپ و اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کی ممکنہ ملاقات سے فکر مند ہیں، تو پزشکیان نے ڈٹ کر جواب دیا اور کہا کہ ’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت امن قائم کرنے آئی ہے، لیکن وہ جو راستہ اختیار کر رہے ہیں وہ پورے خطے کو آگ لگا دے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے کبھی جنگ شروع نہیں کی، نہ ہی کبھی کرے گا لیکن جو بھی ہم پر حملہ کرے گا، ہم پوری قوت سے جواب دیں گے، ہم اپنی صلاحیتوں میں روز بروز اضافہ کرتے رہیں گے تاکہ کوئی ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے۔
ڈاکٹر پزشکیان نے اس زخم پر بات کی جو انہیں جون میں اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران لگا تھا، جس میں سینئر فوجی رہنما، سائنسدان اور سیکڑوں ایرانی شہری جاں بحق ہوئے، جبکہ اسرائیل میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’دشمن نے ہم پر حملہ اس لیے کیا کہ ہمیں بھی دوسروں کی طرح شہید کر سکیں، ہم موت اور شہادت سے نہیں ڈرتے، ہم اپنی زندگیاں جی چکے ہیں، میں اپنی زندگی جی چکا ہوں’۔
اپنے زخمی پاؤں کے بارے میں کہا کہ ’یہ کوئی خاص بات نہیں تھی، گھٹنے کے حصے میں خون جمع ہو گیا تھا، ہم نے وہ نکال دیا اور اس کے بعد سب ٹھیک ہو گیا‘۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے بارے میں سوال پر جس میں سیٹلائٹ تصاویر اور آزادانہ تجزیے کی بنیاد پر کہا گیا کہ ایران ایک زیرِ زمین ممکنہ ایٹمی تنصیب پر کام بڑھا رہا ہے، مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایٹمی معائنہ کاروں کو ایران میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ واقعی سچ بول رہے ہیں تو ہمارا حال ہی میں آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے، وہ آئیں اور خود معائنہ کریں، صرف سیٹلائٹ فوٹو گرافی کی بنیاد پر کہانیاں گھڑنا حقیقت پر مبنی نہیں ہے، بہتر نہیں ہوگا کہ ذاتی طور پر زمین پر آ کر جانچ کر لی جائے؟
تاہم رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے منگل کو کہا تھا کہ ایران، امریکہ سے اپنے ایٹمی پروگرام پر براہِ راست بات نہیں کرے گا اور نہ ہی بیلسٹک میزائل یا یورینیم افزودگی کے معاملے پر مذاکرات کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں