نئی دہلی، 8 اکتوبر(یو این آئی ) وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز ہندوستان میں کاروبار کے لیے موافق ماحول، باصلاحیت افرادی قوت اور پالیسی اصلاحات کے ساتھ بڑھتے ہوئے مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی سرمایہ کاروں سے ملک میں سرمایہ کاری کی اپیل کی اور کہا کہ اس کے لیے یہ بہترین وقت ہے۔
وزیر اعظم مودی نے یہاں دوارکا کے یشو بھومی میں انڈیا موبائل کانگریس-2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی کمپنیوں کے لیے آج دنیا میں سپلائی چین میں آنے والی رکاوٹوں کو اپنے لیے مواقع میں بدلنے کا بھی وقت ہے۔ افتتاحی تقریب میں مواصلات کے مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا اور وزیر مملکت چندرشیکھر پیماسانی بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے اس چار روزہ کانفرنس میں بڑی تعداد میں آئے ملک و بیرون ملک کے دیگر ٹیلی مواصلاتی نیٹ ورک اور سروس سیکٹر کے کاروباری حضرات، ماہرین اور پالیسی سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان آج صنعت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے معاملے میں سب سے آگے نظر آتا ہے۔ ملک کے جمہوری نظام، سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرنے کے لیے حکومت کے نقطۂ نظر اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی پالیسی کی بدولت ہندوستان کی پہچان سرمایہ کار دوست ملک کے طور پر بنی ہے۔ ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے میں ہماری کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کس طرح ڈیجیٹل سہولیات کو ترجیح دینے کی سوچ سےوابستہ ہے۔
انہوں نے کہا، “اسی لیے میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں – یہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے، اختراع کرنے اور ’میک ان انڈیا‘کے لیے سب سے بہترین وقت ہے۔ مینوفیکچرنگ سے لے کر سیمی کنڈکٹرز تک، موبائل سے لے کر الیکٹرانکس تک اور اسٹارٹ اپس تک، ہر شعبے میں ہندوستان میں بے شمار مواقع ہیں، بے پناہ توانائی (انرجی) ہے۔”
مسٹر مودی نے کہا کہ عالمی سپلائی چین میں – موبائل، ٹیلی کام، الیکٹرانکس اور پورے ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام میں – جہاں بھی عالمی سطح پر رکاوٹیں آرہی ہیں، وہاں ہندوستان کے پاس دنیا کو حل فراہم کرنے کا موقع ہے۔
اسی سلسلے میں انہوں نے سیمی کنڈکٹر کی مثال دی اور کہا کہ یہ پہلے چند مخصوص ممالک تک محدود تھا اور پوری دنیا سپلائی ذرائع میں تنوع اور توسیع چاہتی تھی۔ آج ہندوستان نے اس سمت میں اہم قدم اٹھایا ہے۔ ہندوستان میں اس وقت 10 سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پلانٹس پر کام ہو رہا ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ الیکٹرانکس اشیاء کی پیداوار، ٹیلی مواصلات نیٹ ورک کے ڈیزائن اور سپلائی کے شعبے میں عالمی کمپنیاں قابل اعتماد شراکت دار تلاش کر رہی ہیں، جو بڑے پیمانے پر کام کرنے کی شرط اور اعتماد دونوں پر پورا اتر سکیں۔
انہوں نے ہندوستان کی کمپنیوں سے اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھنے کی اپیل کی اور کہا کہ موبائل کے چپ سیٹس اور بیٹریز سے لے کر ڈسپلے اور سینسر بنانے کا زیادہ تر کام ملک کے اندر ہی کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں پہلے سے کہیں زیادہ ڈیٹا پیدا ہو رہا ہے۔ اس لیے ڈیٹا اسٹوریج، حفاظت اور اپنے ملک کی معلومات پر اپنے خودمختار حقوق جیسے سوالات بہت اہم ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ انفراسٹرکچر پر کام کر کے ہندوستان ایک عالمی ڈیٹا مرکز بن سکتا ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ صنعت سے جڑے موضوعات پر اسٹارٹ اپس کے نوجوان، اکیڈمک شعبہ، تحقیقاتی ادارے، تحقیقاتی برادری اور پالیسی ساز مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر’انڈیا موبائل کانگریس‘جیسے پلیٹ فارم ایسے مکالمات شروع کرنے میں مفید ثابت ہوں، تو شاید فائدہ کئی گنا بڑھ جائے گا۔ یہ کانفرنس اور ٹیلی مواصلات شعبے میں ہندوستان کی کامیابی، آتم نربھر بھارت کی سوچ کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔
پچھلی حکومتوں کی نکتہ چینی کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا، “جب میں نے ‘میک ان انڈیا’ کی بات کی تھی، تو کچھ لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ شک و شبہ میں رہنے والے لوگ کہتے تھے کہ ہندوستان جدید ٹیکنالوجی والی چیزیں کیسے بنائے گا؟ کیونکہ ان کے دور میں نئی ٹیکنالوجی ہندوستان تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگ جاتی تھیں۔ ملک نے اس کا جواب دیا۔”
انہوں نے کہا کہ جو ملک کبھی 2جی کی وجہ سے پریشان رہتا تھا، آج اسی ملک کے تقریباً ہر ضلع میں 5جی نیٹ ورک پہنچ چکا ہے۔ الیکٹرانکس کی پیداوار 2014 کے مقابلے میں چھ گنا بڑھ چکی ہے۔ موبائل مینوفیکچرنگ میں 20 گنا اور اس کے برآمدات میں 127 گنا اضافہ ہوا ہے۔ موبائل بنانے کے کام میں لاکھوں براہِ راست روزگار پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے ایک بڑی اسمارٹ فون کمپنی کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج 45 ہندوستانی کمپنیاں اس ایک بڑی کمپنی کی سپلائی چین سے منسلک ہیں، جس سے تقریباً 3.5 لاکھ ملازمتیں ملک میں پیدا ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک میں کئی کمپنیاں بڑے پیمانے پر پیداوار کر رہی ہیں۔
مسٹر مودی نے حال ہی میں شروع کیے گئے ‘مید ان انڈیا’ 4 جی موبائل نیٹ ورک اسٹیک کو ملک کی بڑی مقامی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اب ہندوستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے 2030 کے ہندوستان، یعنی ‘بھارت 6جی وژن’ کو حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
مودی نے کہا، “آج ہندوستان میں ایک جی بی وائرلیس ڈیٹا کی قیمت ایک کپ چائے سے بھی کم ہے۔” انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ چائے کا مثال دینا ان کی عادت ہے۔ انہوں نے کہا، “فی صارف موبائل ڈیٹا کے استعمال میں ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان میں ڈیجیٹل رابطہ سہولت اب کوئی خصوصی حق یا لگزری نہیں بلکہ ہندوستانیوں کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی انقلاب سے نمٹنے کے لیے طویل عرصے سے ایک مضبوط قانونی اور جدید پالیسی بنیاد کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ اسی کے لیے آزادی سے پہلے کے انڈین ٹیلی گراف ایکٹ اور انڈین وائرلیس ایکٹ کی جگہ ٹیلی کمیونی کیشن ایکٹ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا، “یہ نیا قانون صرف ضابطہ کار کا کام نہیں کرتا بلکہ مددگار کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔”
مسٹر مودی نے کہا کہ ڈیجیٹل ہندوستان کی کامیابی کی کہانی کی قیادت ملک کی ٹیکنالوجی کے ساتھ چلنے والی سوچ، نوجوانوں، ملک کی صلاحیتوں اور اسے ملک کے اختراع کاروں اور اسٹارٹ اپس نے رفتار دی ہے۔ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ آج حکومت ملک کی صلاحیت اور ٹیلنٹ کے ساتھ مکمل طور پر کھڑی ہے۔
انہوں نے پروگرام کی کامیابی کے لیے نیک تمنائیں دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم سی کا یہ اجلاس اب صرف موبائل یا ٹیلی مواصلات تک محدود نہیں رہا۔ صرف چند برسوں میں یہ ایشیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فورم بن گیا ہے۔
0
