سری نگر،14اکتوبر(یو این آئی) جموں و کشمیر میں ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات سے قبل ایک بڑا سیاسی موڑ اُس وقت آیا جب پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے منگل کو اعلان کیا کہ ان کی جماعت ووٹنگ سے دور رہے گی اور وہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے۔ اس فیصلے سے بی جے پی امیدوار ست شرما کو واضح طور پر فائدہ پہنچنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا،’میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار کو ووٹ دینے کے بجائے مر جانا پسند کروں گا۔ ہمیں کوئی یہ نہ بتائے کہ ہم کس کو ووٹ دیں اور کس کو نہیں۔ آپ کوئی شہزادہ نہیں ہیں جو ہم پر حکم چلائیں۔‘
لون کا یہ بیان وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں آیا ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ آنے والے راجیہ سبھا انتخابات اس بات کا امتحان ہیں کہ کون بی جے پی کا دوست ہے اور کون مخالف۔
لون نے طنزیہ لہجے میں کہا،’آج آپ (عمر عبداللہ) کٹہرے میں ہیں۔ عوام کو یہ ثابت کریں کہ آپ نے بی جے پی کے کہنے پر کانگریس کو راجیہ سبھا نشست سے محروم نہیں کیا۔ عوام کو یہ دکھائیں کہ آپ بی جے پی کی گود میں نہیں بیٹھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عمر عبداللہ کی خود پسندی کو جنون سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔اگر ہم ووٹ نہیں دیتے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بی جے پی کے حامی ہیں۔ آپ ہر اُس شخص پر الزام نہیں لگا سکتے جو آپ کی حمایت نہیں کرتا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، چونکہ نیشنل کانفرنس اپنی پارلیمانی طاقت کے بل پر تین نشستوں پر آسانی سے کامیابی حاصل کر سکتی ہے، اس لیے اصل مقابلہ چوتھی نشست پر ہے، جہاں بی جے پی کے ست شرما کو جیتنے کے لیے کم از کم تین غیر بی جے پی اراکین کی غیر حاضری یا حمایت کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر سے چار میں سے تین نشستوں پر ہی اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز کانفرنس کے ووٹ سے دستبردار ہونے کے فیصلے نے نہ صرف نیشنل کانفرنس کے لیے چیلنج بڑھا دیا ہے بلکہ بی جے پی امیدوار کے لیے فتح کی راہ کچھ حد تک آسان کر دی ہے۔
