سری نگر،14اکتوبر(یو این آئی)جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چوہدری نے منگل کے روز ہندستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تصادم کے بجائے بات چیت ہی مسائل کا حل ہے، کیونکہ آج کا زمانہ جنگ کا نہیں بلکہ امن اور گفت و شنید کا ہے۔
بارہمولہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا،’اگر ہندستان کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے ساتھ کھیل سکتی ہے اور اگر افغانستان کے وزیر یہاں آ کر بات چیت کر سکتے ہیں، تو پاکستان کے ساتھ بات کرنے میں کیا حرج ہے؟ ۔‘
چودھری نے کہا،’جو لوگ دور بیٹھ کر جنگ کی بات کرتے ہیں، انہیں سرحد پر آ کر حقیقت دیکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر 1947 سے مسلسل تنازعات کا شکار رہا ہے اور اس دوران یہاں کئی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں، بشمول ریاست کا یونین ٹیریٹری میں تبدیل ہونا۔
ان کے مطابق اہل کشمیر بہادر اور محب وطن ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ ملک کا پرچم بلند رکھا اور جنگ کے وقت فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ مگر جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، بلکہ مزید زخم دیتی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے خبردار کیا کہ جدید دور کی جنگیں دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گی۔یہ اب پرانے زمانے کی جنگ نہیں رہی۔ یہ ٹیکنالوجی کی جنگ ہے۔ آج کے زمانے میں حملہ پاکستان سے شروع ہو کر کہیں بھی پہنچ سکتا ہے، اور ہماری فوج دہلی سے پاکستان کے کسی بھی حصے میں جواب دے سکتی ہے۔ مگر ان سب میں سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کو ہوتا ہے، جنہیں نہ جنگ کی سیاست سمجھ آتی ہے نہ اس کے نتائج۔
انہوں نے میڈیا پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خبر اچھی ہو سکتی ہے، مگر ان مظلوموں کے بارے میں بھی سوچیے جن کے گھر آپریشن سندور کے دوران تباہ ہوئے۔ آج بھی بہت سے لوگ معاوضے کے منتظر ہیں۔ اُن بچوں کا کیا جو زخمی ہوئے؟
نائب وزیر اعلیٰ نے عوام سے امن کی دعا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،’خدا سے دعا کریں کہ جنگ نہ ہو۔ جنگ کبھی اچھی نہیں ہوتی، یہ صرف بربادی لاتی ہے۔ میں خود سرحدی علاقہ سے تعلق رکھتا ہوں، اس لیے میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ جنگ ہو۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر داخلہ نے سرحدی علاقوں کے تمام گھروں کے لیے انفرادی بنکروں کی یقین دہانی کرائی ہے۔آج بھی بارڈر کے ارکانِ اسمبلی نے انفرادی بنکروں کا مسئلہ اٹھایا۔ کچھ جگہ بنکرز بنے بھی ہیں مگر ہم انہیں صرف اُس وقت یاد کرتے ہیں جب جنگ چھڑ جاتی ہے۔
0
