0

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پی ایچ ای کے سابق چیف انجینئر اور چار دیگر افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا سری نگر، 17اکتوبر

سری نگر، 17اکتوبر(یو این آئی)انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سرینگر زونل آفس نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) محکمہ کشمیر میں سرکاری فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کے ایک معاملے میں سابق چیف انجینئر غلام محمد بٹ اور چار دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق قانون 2002 کے تحت خصوصی عدالت (پی ایم ایل اے) سرینگر میں استغاثہ کی شکایت دائر کی ہے۔
ای ڈی کے مطابق مقدمے میں غلام محمد بٹ کے علاوہ راجنیش بل، محمد امین وانی، نثار احمد بٹ اور ایم/ایس بابا انٹرپرائزز کے پارٹنر عمران بابا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ای ڈی نے اپنی تحقیقات انسدادِ بدعنوانی بیورو اے سی بی سرینگر کی جانب سے درج ایک ایف آئی آر کی بنیاد پر شروع کی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ محکمہ پی ایچ ای کے مذکورہ افسران نے ایم/ایس بابا انٹرپرائزز کے ساتھ ملی بھگت کر کے سرکاری فنڈز کا ناجائز استعمال کیا۔
ای ڈی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ پی ایچ ای کے عہدیداران نے ایم/ایس بابا انٹرپرائزز کے ساتھ ملی بھگت کر کے واٹر فلٹریشن پلانٹس کے لیے پرزہ جات کی خریداری کے دوران مالی بدعنوانی کی، جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
تحقیقات کے مطابق غلام محمد بٹ اور محکمہ جاتی پروکیورمنٹ کمیٹی کے دیگر اراکین نے باقاعدہ ٹینڈر کے عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے ایم/ایس بابا انٹرپرائزز کو ٹھیکہ دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اضافی پرزہ جات کی خریداری کے لیے علیحدہ ٹینڈر جاری نہیں کیا گیا، جس کی مالیت تقریباً 2.30 کروڑ روپے تھی۔ مزید برآں ٹھیکہ حاصل کرنے والے سے مطلوبہ سیکیورٹی ڈپازٹ (جو کہ ٹینڈر ویلیو کا 2 فیصد ہوتا ہے) نہیں لیا گیا بلکہ صرف 1 لاکھ روپے کی رقم کو سیکیورٹی ڈپازٹ میں تبدیل کر دیا گیا، جب کہ مجموعی طور پر 7 لاکھ روپے کی ضمانتی رقم لی جانی چاہیے تھی۔
ای ڈی نے انکشاف کیا کہ ایم/ایس بابا انٹرپرائزز کو پی ایچ ای کی جانب سے 3.54 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی، تاہم کمپنی نے اصل سپلائر ایم/ایس انڈسٹریل ڈیوائسز (انڈیا) پرائیویٹ لمیٹڈ، نئی دہلی کو صرف 1.55 کروڑ روپے ادا کیے۔ باقی رقم 1.56 کروڑ روپے کو کمپنی نے اپنی ذاتی جائیدادوں کی خریداری میں استعمال کیا۔
ای ڈی نے اس غیرقانونی طور پر حاصل شدہ رقم سے خریدی گئی باری نمبل میں 18 مرلہ اور حیدرپورہ 27.5 مرلہ جائیدادوں کو ضبط کر لیا ہے۔
ادارے نے مزید بتایا کہ اس کیس سے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور دیگر ممکنہ ملزمان اور مالی لین دین کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں