0

ملک میں دہشت گردی چند محدود علاقوں تک سمٹ گئی، جموں و کشمیر میں مقامی بھرتیوں میں نمایاں کمی: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا

جموں،17دسمبر(یو این آئی) جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ ہندستان کے بیشتر حصوں کو دہشت گردی سے پاک کیا جا چکا ہے اور چند ایک علاقوں کے علاوہ پورا شمال مشرقی خطہ بھی دہشت گردی سے آزاد ہو چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر میں مقامی سطح پر دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور جو دہشت گرد دشوار گزار پہاڑی علاقوں اور گھنے جنگلات میں چھپے ہوئے ہیں، انہیں بھی جلد ختم کر دیا جائے گا۔
آئی آئی ایم جموں میں منعقدہ اسٹریٹجک مینجمنٹ فورم کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جو ’وکست بھارت 2047‘ کے ہدف کے تحت پالیسی سازی اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی پر مرکوز تھی، لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی نوعیت ضرور بدلی ہے، تاہم اس کے خلاف ریاست اور سماج دونوں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب بائیں بازو کی انتہا پسندی اور نکسلواد ملک کے بڑے حصے کے لیے سنگین خطرہ سمجھے جاتے تھے اور بعض عناصر حیدرآباد سے نیپال تک ایک راہداری بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے، مگر اب یہ خطرہ بھی محض دو تین اضلاع تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔
جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ اس وقت خطے میں سرگرم کسی بھی بڑی دہشت گرد تنظیم کا کوئی بھی ٹاپ کمانڈر زندہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی نوجوانوں کی دہشت گردی میں شمولیت تقریباً ختم ہو چکی ہے اور اب شاذ و نادر ہی ایک یا دو نوجوان اس راہ کا انتخاب کر رہے ہیں۔
تاہم، لیفٹیننٹ گورنر نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ اب بھی سرحد پار سے دراندازی کے ذریعے دہشت گردوں کو جموں و کشمیر میں داخل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے اب دہشت گردی کے راستے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور جو غیر ملکی دہشت گرد جنگلات میں چھپے ہوئے ہیں، انہیں بھی انجام تک پہنچایا جائے گا، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے صرف سیکورٹی فورسز کافی نہیں ہیں بلکہ سماج اور انتظامیہ کے مختلف شعبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں تعلیم یافتہ اور باخبر افراد کو شدت پسند نظریات کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ’اندرونی اور بیرونی‘ جیسے تقسیم کرنے والے بیانیے کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سوچ ترقی کے عمل میں رکاوٹ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے اتحاد، اعتماد اور مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ حکومت اور عوام کے باہمی تعاون سے نہ صرف دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے بلکہ جموں و کشمیر کو امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر بھی گامزن کیا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں