0

ایران یورینیم افزودگی ترک کرنے کیلئے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا: خامنہ ای

ٹۃڑٓں، 24 ستمبر (یو این آئی) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
ڈان نیوز میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت ‘بند گلی’ ہے، جو ایران کے لیے کسی فائدے کی حامل نہیں۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب یورپی طاقتیں ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ملاقات کر رہی تھیں، مگر کسی سمجھوتے کے آثار نظر نہیں آئے۔
خامنہ ای نے کہا کہ امریکی فریق بضد ہے کہ ایران کو (یورینیم) افزودگی کی اجازت نہ ہو، ہم نے ہتھیار ڈالے نہ ڈالیں گے، ہم اس معاملے یا کسی اور معاملے میں دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے۔
سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکہ سے مذاکرات صرف ایران کو نقصان پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ صرف بے فائدہ ہیں بلکہ بڑے نقصان دہ بھی ہیں، جن میں سے کچھ کو ناقابلِ تلافی بھی کہا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 سال کے تجربات کو نہ بھولیں، دوسرا فریق جس پر ہماری بحث ہے، وہ امریکہ ہے، یہ فریق ہمیشہ وعدہ خلافی کرتا ہے، ہر بات پر جھوٹ بولتا ہے، دھوکہ دیتا ہے اور ہر موقع پر فوجی دھمکیاں دیتا ہے۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکہ کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ‘مکمل بند گلی’ ہیں۔
یورپی ممالک اور امریکہ کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔
جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہوکر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر یورپی طاقتوں نے ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی، لیکن کسی سمجھوتے کے آثار نہیں ملے۔
جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈیپھل نے صحافیوں سے کہا کہ ایران کو کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے، لیکن انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے مؤثر ہونے سے پہلے کسی سفارتی حل کے امکانات بہت کم ہیں۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے پابندیوں کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ طے پایا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مشاورت جاری رہے گی۔
ایران کے وزیر خارجہ کے پاس ہفتے کے اختتام تک برطانوی، فرانسیسی، جرمن اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کا وقت ہے تاکہ اقوامِ متحدہ کی معطل شدہ پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے سے بچ سکیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیویارک میں یورپی تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کاجا کالاس سے ملاقات کی۔
یورپی فریق نے پابندیوں میں رعایت کی مدت بڑھانے کے لیے تین شرائط رکھی ہیں کہ جن میں پہلی شرط بغیر کسی پیشگی شرط کے براہِ راست مذاکرات کی بحالی، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو مکمل رسائی، افزودہ مواد کے مقامات کے بارے میں درست معلومات فراہم کی جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں