سری نگر،5 نومبر(یو این آئی) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما اور سابق یوتھ صدروحید الرحمن پرہ نے جموں و کشمیر حکومت کے اُس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے، جس کے تحت ایک بار پھر سوشل میڈیا مانیٹرنگ پالیسی کو بحال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف اظہارِ رائے کی آزادی کے منافی ہے بلکہ حالیہ انتخابات کے اصل مقصد کے خلاف بھی ہے۔
بدھ کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں پرا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے خاموشی اور خوف کے خاتمے کے لیے ووٹ دیا تھا، نہ کہ اظہارِ رائے پر نئی پابندیوں کے لیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی صرف جموں و کشمیر میں کیوں کی جا رہی ہے جبکہ ملک کے کسی اور حصے میں ایسی ہدایات نافذ نہیں کی گئیں۔
پی ڈی پی لیڈر نے اپنے بیان میں کہا’عوام نے باعزت زندگی اور بولنے کی آزادی کے لیے ووٹ دیا تھا۔ مگر اب ایک بار پھر ایسی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن کا مقصد آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور آوازوں کو محدود کرنا ہے۔ یہ فیصلہ شفاف حکمرانی کے برعکس ہے اور اس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔‘
پی ڈی پی لیڈر نے اس معاملے پر ریاست کی وزیر اعلیٰ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف حکومت کی سربراہ ہیں بلکہ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی وزیر بھی ہیں، لہٰذا انہیں عوام کو بتانا چاہئے کہ حکومت کا اس پالیسی کے بارے میں حقیقی موقف کیا ہے۔
انہوں نے کہا:’یہ جاننا ضروری ہے کہ وزیر اعلیٰ ان نئے اقدامات کے بارے میں کیا سوچتی ہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر نگرانی کی پالیسی کا نفاذ لوگوں کے اعتماد کو مجروح کر رہا ہے۔‘
وحید پرہ نے الزام لگایا کہ انتظامیہ میں ’ویجیلنس‘ اور ’مانیٹرنگ‘ جیسے الفاظ کو ایک نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ صحافیوں، کارکنوں، اور مختلف آوازوں کو خاموش کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، اس طرح کے اقدامات نہ صرف جمہوری قدروں کے منافی ہیں بلکہ انتخابی عمل سے بحال ہونے والے عوامی اعتماد کو بھی زک پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے رویے میں شفافیت اور جوابدہی لانی چاہئے کیونکہ انتخابات کا مقصد لوگوں کے اندر اعتماد بحال کرنا تھا، نہ کہ خوف اور خاموشی کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا۔
پی ڈی پی رہنما نے کہا کہ جموں و کشمیر کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت کھلے پن، دیانتدارانہ مکالمے، اور اعتماد سازی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اب ایسے فیصلوں سے تنگ آ چکے ہیں جو ان کی آزادی کو محدود کرتے ہیں اور سیاسی عمل پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔
پرہ نے کہا کہ اگر حکومت واقعی عوام کے اعتماد کو بحال کرنا چاہتی ہے تو اسے سوشل میڈیا نگرانی جیسے احکامات کو واپس لینا ہوگا اور اس کے بجائے اظہارِ رائے کی آزادی اور صحافتی خودمختاری کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا:’جموں و کشمیر میں انتخابات اس لیے نہیں ہوئے کہ لوگوں پر دوبارہ خاموشی مسلط کی جائے۔ ان کا مقصد جمہوریت کی روح کو زندہ رکھنا تھا، مگر ایسے اقدامات سے لگتا ہے کہ ہم دوبارہ اسی پرانی راہ پر لوٹ رہے ہیں جہاں خوف اور نگرانی ہی نظام کی پہچان تھی۔‘
0
