سری نگر،11نومبر(یو این آئی) دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہوئے ہلاکت خیز کار بم دھماکے کی تحقیقات میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس نے پلوامہ میں اس مشتبہ شخص کی والدہ سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے ہیں جو مبینہ طور پر دھماکے کے وقت گاڑی چلا رہا تھا۔ حکام کے مطابق یہ اقدام دھماکے کی جگہ سے ملنے والے جسمانی اجزاء سے ڈی این اے میچنگ کے لیے کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عمر نبی، جو ضلع پلوامہ کے کوئل گاؤں کے رہائشی ہیں، مبینہ طور پر وہی شخص تھے جو دھماکے کے وقت سفید ہنڈائی آئی 20 کار چلا رہے تھے۔ یہ کار پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب پارکنگ ایریا میں زوردار دھماکے سے تباہ ہوگئی تھی، جس میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہم نے مشتبہ شخص کی والدہ کو ڈی این اے کے نمونے کے لیے اسپتال بلایا تاکہ دہلی دھماکے کی جگہ سے ملے اجزاء سے اس کا موازنہ کیا جا سکے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ عمر نبی کی والدہ کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی اسپتال آئے تھے۔ پولیس نے احتیاطی طور پر خاندان کے دیگر افراد سے بھی پوچھ گچھ کی ہے تاکہ مشتبہ شخص کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
دوسری جانب، دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کی خرید و فروخت سے جڑے تین افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن سے دہلی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیمیں پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ کار حال ہی میں آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے فروخت کی گئی تھی، اور خریدار کی شناخت مشتبہ قرار دی جا رہی ہے۔ پولیس اس بات کی بھی چھان بین کر رہی ہے کہ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد کب اور کیسے رکھا گیا۔
دہلی پولیس کے مطابق، دھماکے کی نوعیت انتہائی شدید تھی اور اس میں دیسی ساخت کے دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا۔ واقعہ کے بعد پورے جموں و کشمیر، خاص طور پر جنوبی کشمیر کے اضلاع میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات بین الریاستی سطح پر کی جا رہی ہیں اور جلد ہی مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی ٹیم بھی پلوامہ پہنچ سکتی ہے تاکہ شواہد اکٹھے کیے جا سکیں۔
0
