سری نگر،13دسمبر(یو این آئی) این آئی اے کی خصوصی عدالت نے دہلی کے لال قلعہ کے قریب 10 نومبر کو ہونے والے کار بم دھماکے کے معاملے میں ملوث اور مفرور ملزم ڈاکٹر مظفر احمد راتھر کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا ہے۔ ڈاکٹرراتھر اُس نام نہاد وائٹ کالر دہشت گرد ماڈیول کا اہم رکن بتایا جا رہا ہے، جسے اکتوبر میں سری نگر پولیس نے بے نقاب کیا تھا۔
حکام کے مطابق این آئی اے ایکٹ کے تحت نامزد خصوصی جج کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اشتہار عدالت کے حکم پر ہفتہ کے روز قاضی گنڈ میں واقع ڈاکٹر راتھر کی رہائش گاہ پر چسپاں کیا گیا۔ عدالت نے ڈاکٹر مظفر احمد راتھر کو ہدایت دی ہے کہ وہ 28 جنوری 2026 کو صبح 10 بجے عدالت میں پیش ہو کر الزامات کا جواب دے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مظفر احمد کو عدالت کے سامنے مقررہ تاریخ اور وقت پر حاضر ہونا لازم ہے، بصورت دیگر اس کے خلاف مزید سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزم گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہے اور اس کے افغانستان میں موجود ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر مظفر احمد راتھر کا بھائی ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اس سے قبل اتر پردیش کے سہارنپور سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق یہ پورا دہشت گرد ماڈیول اُس وقت منظر عام پر آیا جب سری نگر پولیس نے اکتوبر کے وسط میں نوگام میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کو دھمکیاں دینے والے پوسٹروں کی تحقیقات شروع کیں۔
تحقیقات کا سراغ ہریانہ کے فرید آباد میں واقع الفلاح یونیورسٹی تک جا پہنچا، جہاں سے ڈاکٹر مظفر گنائی اور ڈاکٹر شاہین سعید کو گرفتار کیا گیا، جبکہ نومبر میں تقریباً 2 ہزار 900 کلوگرام دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ ڈاکٹروں پر مشتمل ایک گروپ، جس میں ڈاکٹر مظفر گنائی، ڈاکٹر عمر النبی اور ڈاکٹر مظفر راتھر شامل ہیں، اس دہشت گرد ماڈیول کو چلا رہے تھے
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر عمر النبی وہی شخص بتایا جاتا ہے جو دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی چلا رہا تھا، جو دہلی کے لال قلعہ کے قریب دھماکے سے تباہ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بی این ایس ایس کی دفعہ 84 کے مطابق اگر کوئی ملزم وارنٹ گرفتاری سے بچنے کے لیے مفرور ہو جائے تو عدالت اسے اشتہاری مجرم قرار دے سکتی ہے، جس کے تحت عوامی اعلان، رہائش گاہ پر نوٹس چسپاں کرنے اور عدالت میں اطلاع آویزاں کرنے سمیت دیگر قانونی اقدامات کیے جاتے ہیں۔
0
