0

راجناتھ سنگھ نے لہیہ میں بارڈر روڈ آرگنائزیشن کے 125 منصوبے قوم کے نام وقف کئے

لہیہ،07دسمبر(یو این آئی) مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اتوار کے روز لہیہ میں بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے 125 نئے تعمیراتی منصوبوں کو باضابطہ طور پر قوم کے نام وقف کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف دفاعی ضرورتوں کا براہِ راست جواب ہیں بلکہ مستقبل کے ہندوستان کی ترقی، سیکورٹی اور خود انحصاری کے مضبوط ستون بھی ہیں۔ ان منصوبوں میں 28 نئی سڑکیں، 93 پل اور چار دیگر اہم انفراسٹرکچر شامل ہیں، جو مجموعی طور پر 5 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیے گئے۔
تقریب میں لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا، اعلیٰ فوجی افسران، بی آر او کے انجینئرز اور سرحدی علاقوں سے آئے نمائندگان نے شرکت کی۔ راجناتھ سنگھ نے اپنے خطاب میں اس افتتاحی عمل کو پاکستان، چین اور دیگر ممالک تک ایک واضح پیغام قرار دیا کہ بھارت اپنی سرحدی سلامتی اور دفاعی مانگ کے حوالے سے مستقل، پرعزم اور مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں مضبوط انفراسٹرکچر نہ صرف فوجی ضرورت ہے، بلکہ یہ قومی وقار، ترقی اور امن کے تحفظ کا بنیادی حصہ ہے۔
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت کی سرحدیں نہایت سخت اور دشوار گزار جغرافیائی خطوں میں واقع ہیں، جن میں بلند پہاڑ، برفانی راستے، گلیشیئر اور تیز ہوائیں شامل ہیں۔ ایسے حالات میں فوج کی نقل و حرکت مضبوط سڑکوں، پلوں، ٹنلوں اور رابطے کے جدید نظام کے بغیر ناممکن ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بی آر او کی کارکردگی کو ناقابلِ یقین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے گزشتہ چند برسوں میں تعمیراتی صلاحیت، رفتار اور معیار میں وہ ترقی دکھائی ہے جو ملک کی دفاعی پالیسی کا نہایت اہم حصہ بن چکی ہے۔
انہوں نے خصوصی طور پر 920 میٹر طویل شیوک ٹنل کا ذکر کیا جسے ’دنیا کے مشکل ترین محاذوں کیلئے ایک انجینئرنگ شاہکار‘ قرار دیا۔ یہ ٹنل داربوک—شیوک—دولت بیگ اولڈی روڈ پر واقع ہے، جو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے انتہائی قریب دفاعی نقل و حرکت کی ریڑھ کی ہڈی مانا جاتا ہے۔ اس راستے پر سخت سردی، برفانی تودوں، تیز برفیلی ہواؤں اور خراب موسم کی وجہ سے فوجی سپلائی اکثر متاثر ہوتی رہی ہے۔ شیوک ٹنل کی بدولت اب نہ صرف ہمہ موسمی کنیکٹیویٹی ممکن ہوئی ہے بلکہ اس نے ملک کی دفاعی صلاحیت میں ایک نیا باب بھی شامل کیا ہے۔
راجناتھ سنگھ نے زور دیا کہ جدید سڑکیں، سیٹلائٹ بیسڈ نگرانی، ریئل ٹائم کمیونیکشن، مضبوط پل اور ٹیکنالوجی بیسڈ انفراسٹرکچر ہمارے فوجیوں کے لیے نئی قوت اور رفتار پیدا کر رہے ہیں، جس کا عملی ثبوت مختلف حساس سیکٹرز میں تیز رفتار آپریشنز کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارا سپاہی صرف اپنی بہادری پر نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی اور مضبوط راستوں پر بھی بھروسہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں جموں و کشمیر کے چسوتی علاقے میں بادل پھٹنے کے بعد جس تیزی سے ریسکیو ٹیموں نے کارروائی کی، اس کے پیچھے مضبوط سڑکوں اور بہتر رابطہ ہی اصل بنیاد تھے۔ بی آر او کے منصوبے نہ صرف دفاعی قوت میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ آفات سے نمٹنے، شہریوں کو بروقت امداد پہنچانے اور اہم شہری و فوجی اداروں کو جوڑنے کا بڑا ذریعہ بھی ہیں۔
دفاعی وزیر نے کہا کہ سرحدی علاقوں کا انفراسٹرکچر صرف فوج تک محدود نہیں بلکہ یہ وہاں رہنے والی آبادی کے لیے زندگی بدل دینے والا عنصر ہے۔ بہتر سڑکیں مقامی افراد کو روزگار، بازار، صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لداخ، اروناچل پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں کے لوگ بی آر او کے منصوبوں کی بدولت آج پہلے سے زیادہ مضبوطی سے قومی دھارے سے جڑ رہے ہیں۔
راجناتھ سنگھ نے بی آر او کو حکومت کی ’آتم نربھر بھارت‘ پالیسی کا عملی اُمیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج زیادہ تر تعمیراتی سامان، مشینری اور ٹیکنالوجی ہندوستان میں تیار ہو رہی ہے، جس کا براہِ راست فائدہ قومی خزانے، مقامی صنعت اور تکنیکی ترقی کو پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں قوم کی حفاظت کرنے والے فوجی جس تگ و دو سے کام کرتے ہیں، اسی جذبے کے ساتھ بی آر او کے انجینئرز اور ورکرمین مشکل ترین حالات میں ملک کیلئے سڑکیں تراشتے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ ان 125 منصوبوں کی بدولت جہاں فوجی نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہو گی، وہیں سیاحت کے نئے راستے کھلیں گے، مقامی سطح پر روزگار بڑھے گا، تجارتی سرگرمیاں منظم ہوں گی اور شہریوں کا سرکاری نظام پر اعتماد مزید مستحکم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا یہ سفر رکنے والا نہیں ہے۔ آنے والے برسوں میں بی آر او مزید بڑے اور پیچیدہ منصوبے مکمل کر کے ہندوستان کی سرحدی سلامتی کا نگہبان بنا رہے گا۔
انہوں نے اس موقع پر عوام اور فوج کے درمیان مضبوط رشتے کو ’قومی سلامتی کی ڈھال‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں کے لوگ جس وفاداری، ہمت اور حب الوطنی سے فوج کا ساتھ دیتے ہیں، وہ ملک کیلئے طاقت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ’یہی رشتہ ہندوستان کو دنیا میں ایک منفرد قوم بناتا ہے۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں