0

لیہہ میں پانچویں روز بھی کرفیو برقرار، ‘آئی ٹی بی پی’ کا فلیگ مارچ، انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل

لہیہ،28ستمبر(یو این آئی)لیہہ شہر میں بدھ کی شام بھڑکے تشدد کے بعد عائد کرفیو اتوار کو پانچویں روز بھی نافذ رہا، گزشتہ روز چار گھنٹوں کے لیے پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی جس دوران کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا۔ حکام کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا آج ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی جائزہ میٹنگ کی صدارت کریں گے، جس میں پابندیوں میں مزید نرمی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز لیہہ اپیکس باڈی کی جانب سے ریاستی درجہ اور لداخ میں چھٹے شیڈول کے نفاذ کے مطالبے کو لے کر دی گئی ہڑتال کے دوران پرتشدد مظاہرے بھڑک اٹھے تھے، جس میں چار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ پولیس نے اس واقعے کے بعد 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کو بھی قومی سلامتی ایکٹ کے تحت حراست میں لے کر راجستھان کی جودھپور جیل منتقل کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اتوار کو شہر کی صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی اور کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم موبائل انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل ہیں اور پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی لیہہ کے علاوہ کرگل سمیت دیگر اضلاع میں بھی نافذ ہے۔ پولیس اور سی آر پی ایف کے دستے مکمل حفاظتی ساز و سامان کے ساتھ کرفیو زدہ علاقوں میں تعینات ہیں جبکہ آئی ٹی بی پی کے جوانوں نے آج صبح فلیگ مارچ بھی کیا۔ تشدد میں جاں بحق دو افراد کی آخری رسومات اتوار کے روز ادا کی جائیں گی۔ اس دوران دو کانگریس کونسلرز سمیت کئی افراد، جن کے نام پولیس ایف آئی آر میں درج تھے، نے ہفتے کے روز مقامی عدالت میں خودسپردگی کی۔ ان میں کونسلرز سمانلا دورجے نوربو اور پھوٹسوک ستانزن سپاک، لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر ساوِن رگزن اور گاؤں کے نمبر دار رگزن دورجے شامل ہیں۔ عدالت نے ان چاروں کو پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا، جبکہ باقی ملزمان جن میں ایل اے بی اور بدھسٹ ایسوسی ایشن کے نوجوان رہنما اور طلبہ بھی شامل ہیں، کو عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا ہے۔ لداخ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد شفیع لسو نے میڈیا کو بتایا کہ تمام گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے قانونی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے پیش کردہ شواہد میں کونسلرز کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ تصاویر اور ویڈیو کلپس میں دکھایا گیا نقاب پوش شخص سپاک نہیں تھا، جبکہ نوربو اس وقت اسپتال میں اپنے حلقے کے دو ضعیف مریضوں کی تیمارداری میں مصروف تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں