منیلا، 6 نومبر (یو این آئی) وسطی فلپائن میں آنے والے طوفان ’کلمیگی‘ سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے، کیوں کہ صوبہ سیبو میں تباہی کی اصل صورتحال بدترین سیلاب کے بعد واضح ہونا شروع ہوئی ہے۔ ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل آنے والے غیر معمولی اور ’تاریخی‘ قرار دیے جانے والے سیلابی پانی نے صوبے کے مختلف شہروں اور قصبوں کو اپنی زد میں لے لیا، پانی گاڑیاں، دریائی کناروں پر بنے کچے مکانات اور یہاں تک کہ بڑے شپنگ کنٹینرز بھی بہا لے گیا۔
سیبو کے ترجمان رون راموس کے مطابق، لیلوان کے سیلاب زدہ علاقوں سے اب تک 35 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جو صوبائی دارالحکومت سیبو سٹی کے میٹرو علاقے کا حصہ ہے، اس افسوسناک خبر کے بعد سیبو میں ہلاکتوں کی کل تعداد 76 ہو گئی ہے۔
پولیس لیفٹیننٹ اسٹیفن پولینار نے بتایا کہ قریبی جزیرے نیگروس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 12 لاپتا ہیں، جب کہ طوفان کی موسلا دھار بارش سے آتش فشانی کا ملبے مزید ڈھیلا ہوگیا اور کینلاون سٹی میں گھروں کو دفن کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے کینلاون آتش فشاں کے مسلسل دھماکوں نے اس کے اوپری حصے میں آتش فشانی کا ملبہ جمع کر دیا تھا، جب بارش برسی تو یہ مواد پہاڑ سے پھسل کر نیچے بستیوں پر آ گرا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سیبو سے باہر ہلاکتوں کی پہلے اطلاع دی گئی 17 اموات میں سے صرف ایک نیگروس کی موت شامل تھی، ان اعداد میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے 6 اہلکار بھی شامل تھے جو طوفان سے متاثرہ علاقوں میں امدادی مشن کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
53 سالہ رینالڈو ورگارا نے بتایا کہ ’صبح تقریباً 4 یا 5 بجے پانی اتنا تیز تھا کہ باہر قدم رکھنا ممکن نہیں تھا‘ جب قریبی دریا ابلا تو ورگارا کی منڈاناؤ میں واقع دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں دیکھا، پانی غضبناک انداز میں بہہ رہا تھا۔
0
