0

بی جے پی لیڈر کی ہلاکت کے خلاف سری نگر اور شوپیاں میں احتجاج

سری نگر،19مئی(یو این آئی) جنوبی ضلع شوپیاں کے ہر پورہ گاوں میں بی جے پی لیڈر اور سابق سرپنچ اعجاز احمد کی ہلاکت کے خلاف سری نگر اور شوپیاں میں بھاجپا کارکنوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اس دوران شوپیاں میں ڈپٹی کمشنر دفتر کے باہر احتجاج کر رہے کئی مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کیا بی جے پی ترجمان نے پولیس کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ضلعی انتظامیہ کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔

اطلاعات کے مطابق ہفتے کی شام دیر گئے شوپیاں کے ہر پورہ گاوں میں مشتبہ دہشت گردوں نے بی جے پی لیڈر اعجاز احمد کے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں بی جے پی لیڈر کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی۔

اتوار کے روز شوپیاں میں بی جے پی کارکنوں نے ڈپٹی کمشنر دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔

مظاہرین نے کہاکہ بی جے پی لیڈروں نے قبل از وقت ہی ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا تھا کہ اعجاز احمد کو سرکاری کواٹر فراہم کیا جائے لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ضلعی ترقیاتی کمشنر شوپیاں کو اس کا جواب دینا ہی پڑے گا۔

ادھر بی جے پی کے ترجمان سجاد یوسف نے کہاکہ شوپیاں پولیس نے اعجاز احمد کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے بھاجپا کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی۔

ترجمان نے بی جے پی کارکنوں کی گرفتاری پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔

دریں اثنا سری نگر میں بی جے پی ہیڈ کواٹر کے باہر اعجاز احمد کی ہلاکت کے خلاف بھارتیہ جنتاپارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔

بی جے پی لیڈر الطاف ٹھاکر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ پاکستان کے دہشت گردوں نے بی جے پی لیڈر کا قتل کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ قاتلوں کو بہت جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔

الطاف ٹھاکر نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر شوپیاں کو قبل از وقت ہی جانکاری فراہم کی گئی کہ اعجاز احمد کی جان کو شدید خطرات لاحق ہے لہذا انہیں کواٹر فراہم کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے لیت ولعل کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں اس طرح کا واقع پیش آیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کو اس کا جواب دینا ہی پڑے گا کیونکر اعجاز احمد کو کواٹر الاٹ نہیں کیا گیا۔

ان کے مطابق صوبائی کمشنر کشمیر ، ایس ایس پی شوپیاں نے بھی ڈپٹی کمشنر کو خط لکھا تھا کہ اعجاز احمد کو محفوظ رہائشی سہولیات فراہم کی جائے لیکن ڈپٹی کمشنر نے اس کی اور کوئی توجہ نہیں دی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں