0

جموں و کشمیر میں9765 آبی ذخائر موجود ، 95فیصد کی کبھی مرمت نہیں

2009سے قبل صرف115:2009سے2018تک کل 441آبی ذخائرکی دیکھ بھال
2272آبی ذخائر غیر فعال ، 1051 آبی ذخائر مکمل طور خشک،دیہی علاقوں میں7431 آبی ذخائرزیر استعمال
سری نگر :24،مئی : جموں کشمیر خاص طور پر وادی کو قدرت نے آبی ذخائر سے مالا مال کیا ہے۔ لاتعداد قدرتی چشموں کے بدولت وادی کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے، تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم توجہی اور سماج کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے یہاں کے آبی ذخائر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، جس کا انکشاف خود مرکزی وزارت جل شکتی نے کیا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق ٹھیک ایک سال قبل مئی2023میں اس سلسلے میں وزارت جل شکتی کی جانب سے پہلی بار ایک سنسسی خیز رپورٹ آئی ہے جو کہ حیران کن ہے۔ وزارت جل شکتی نے انکشاف نے کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 9765 آبی ذخائر موجود ہیں، ا ن میں سے 9209 کی آج تک مرمت نہیں کی گئی۔ جل شکتی کی وزارت نے چھٹی مائنر اریگیشن سنسس کے تحت جموں کشمیر میں آبی ذخائر کی پہلی سنسس جاری کی ہے۔رپورٹ کے مطابق 2009 سے قبل 115 آبی ذخائر کی مرمت کی گئی، 2009 میں 11، 2010 میں 51، 2011 میں 20، 2012 میں 34، 2013 میں 71 ، 2014 میں 38، 2015 میں 59، 2015 میں 24، سنہ 2016 میں 54 سنہ 2017 میں 34 سنہ 2018 میں 45 جبکہ سنہ 2018 کے بعد صرف 3 آبی ذخائر کی تجدید و مرمت کا کام شروع کیا گیا جن پر ابھی کام چل رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں 9,765 آبی ذخائر میں سے 7,493 استعمال میں ہیں جبکہ 2,272 آبی ذخائر غیر فعال ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1051 آبی ذخائر مکمل طور خشک ہو چکے ہیں، ا ±ن میں سے 24 تعمیرات کی وجہ سے، جبکہ 20 ملبہ (سلیٹیشن)، 214 مرمت نہ ہونے سے ، ایک نمکین کھارہ پن کی وجہ سے ، ایک صنعتی یونٹ کے فضلے کی وجہ سے اور 961 دیگر وجوہات کی وجہ سے خشک ہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں میں 7431 آبی ذخائر استعمال میں ہیں، جن میں سے 718 آبپاشی کےلئے، 12 صنعتی، 97 مچھلیوں کی افزائش کے لئے، 5935 گھریلو، پینے کے پانی کے لیے، 19 تفریح کے لیے، 49 مذہبی عقیدے کے طور استعمال کے لئے ،129 گراونڈ واٹر اور 472 دیگر مقاصد کے لیے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 48.6% (4,749) نجی ملکیتی آبی ذخائر ہیں، جب کہ بقیہ 51.4% (5,016) عوامی ملکیت میں ہیں۔سینسس کے مطابق ملک میں 24,24,540 آبی ذخائر شمار کیے گئے ہیں جن میں سے 97.1% (23,55,055) دیہی علاقوں میں ہیں اور صرف 2.9% (69,485) شہری علاقوں میں ہیں۔ اس انکشاف کے بعد ماہر ماحولیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آبی ذخائر یہاں کے قومی اثاثے ہیں ،ان کے تئیں غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے سے ان کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے ،لہذا یہاں کے آبی ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔جل جیون مشن پروجیکٹ منیجمنٹ حکام کاکہناہے کہ جل جیون مشن کے تحت سرکار کی جانب سے آبی ذخائر کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا اس میں عوام کا تعاون لازمی ہے، کیونکہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر عوام بھی ذمہ دار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں