0

وادی میں لوک سبھاانتخاب ہنگامہ خیز مرحلے میں داخل

بی جے پی نے ابھی اپنے پتے نہیں کھولے ۔ محبوبہ مفتی اننت ناگ کی امیدوار
انڈیا اتحاد کشمیر میں بے معنی ہوگیا ،پی ڈی پی نے تینوں حلقوں سے امیدواروں کا اعلان کیا
اننت ناگ راجوری حلقے سے اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کے اعلان کے بعد پی ڈی پی نے اس حلقے سے صدر محبوبہ مفتی کی امیدواری کا اعلان کردیا ۔اس سے پہلے نیشنل کانفرنس میاں الطاف کو اس حلقے سے منڈیٹ دے چکی ہے جبکہ ڈی پی اے پی کے صدر غلام نبی آزاد بھی اس حلقے سے مقابلے میں ہیں تاہم مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی نے ابھی تک وادی کے کسی بھی حلقے سے کسی امیدوار کا اعلان نہ کرکے ہر ایک کو تذبذب میں مبتلا کردیا ہے ۔بی جے پی کیا کرتی ہے اس پر طرح طرح کی قیاس آرائیاں کافی عرصے سے جاری ہیں البتہ اگلے چند روز کے اندر پوزیشن واضح ہونے کا امکان ہے اور بی جے پی کے امیدواروں کے اعلان کے بعد سارا سیاسی منظر کھل جائے گا ۔اس دوران ہفتہ کو بی جے پی لیڈر ترون چگ سے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون اور اپنی پارٹی کے بانی الطاف بخاری کی ملاقات پر بھی کئی طرح کی قیاس آرائیوں کے دروازے کھل گئے ہیں ۔ اگرچہ الطاف بخاری نے اس ملاقات کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی طبعیت ناساز تھی اور یہ لیڈر ان کی مزاج پرسی کے لئے آئے تھے ۔ اس ملاقات میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی تاہم مختلف حلقوں کی رائے یہ ہے کہ اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس کے اتحاد کا غالب امکان نظر آتا ہے اگر یہ اتحاد تشکیل پاگیا تو اسی کے مطابق بی جے پی کی سٹریٹجی بھی تشکیل پاسکتی ہے ۔دریں اثناءپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے آج تینوں حلقوں سے امیدواروں کا اعلان کیا ۔صدر محبوبہ مفتی اننت ناگ،راجوری سیٹ سے وحید الرحمان پرہ کو سرینگر نشست اور فیاض احمد میر کو بارہمولہ کے نشستوں پر کھڑا کیا گیا ہے ۔اس طرح سے انڈیا اتحاد کشمیر میں بے معنی ہوگیا ۔پارٹی کی جانب سے امیدواروں کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا جس سے مفتی اور مدنی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی جموں ریجن کی دو سیٹوں ادھم پور اور جموں پر کانگریس کی حمایت کرے گی۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس کشمیر میں اس کا بدلہ دے گی، پی ڈی پی صدر نے کہا کہ وہ قومی پارٹی کی حمایت نہیں کر رہی ہیں۔ ”ہم نے آئین اور جمہوریت کو بچانے کی بڑی لڑائی کے لیے کانگریس کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بی جے پی نے ابھی اپنے پتے نہیں کھولے ہیں ۔ اس کے امیدواروں کا اعلان پورے سیاسی منظر نامے کو جو شکل دے گا اس پر صورتحال کا سارا دار ومدار ہوگا ۔اننت ناگ راجوری حلقہ انتخاب اب ہائی پروفائل حلقہ بن چکا ہے ۔ اس حلقے میں گجر بکروال ووٹ کو کافی اہمیت حاصل ہے جس پر مرکزی حکومت کے حالیہ اقدامات کے بعد بی جے پی کا اثر و رسوخ کافی بڑھ چکا ہے تاہم اس ووٹ بینک پر میاں الطاف کی بھی گرفت ہے اور ظفر اقبال منہاس کا بھی اثر و رسوخ ہے ۔اس طرح سے یہ ووٹ تقسیم ہونے کا اندیشہ ہے چنانچہ حتمی فیصلہ کئی ایسے علاقے کریں گے جن پر ملا جلا اثر و رسوخ ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں