0

ٹرمپ فوجداری مقدمے کے تمام 34 الزامات میں قصوروار

نیویارک، 31 مئی (یو این آئی) سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو نیویارک میں تاریخی فوجداری مقدمے میں جھوٹے کاروباری ریکارڈ کے تمام 34 الزامات میں قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی سابق یا موجودہ امریکی صدر کو کسی جرم میں قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
مسٹر ٹرمپ کو 11 جولائی کو سزا سنائی جائے گی۔ انہیں جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حالانکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں میں جرمانے کا زیادہ امکان ہے۔
مسٹر ٹرمپ نے اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیتے ہوئے کیس کی صدارت کرنے والے جج پر زبانی حملہ کیا۔ عدالتی پیش رفت کے بعد ہونے والے کاروبار میں ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے حصص میں 6 فیصد سے زیادہ گراوٹ درج کی گئی، جو 48.66 ڈالر فی حصص پر آگئے ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مسٹر ٹرمپ آئندہ نومبر کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کو شکست دینے اور وائٹ ہاؤس میں واپسی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے چھ ہفتوں کے دوران 22 گواہوں کی سماعت کی۔ ان گواہوں میں اسٹورمی ڈینیئلز بھی شامل ہیں، جو مسٹر ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ جنسی تعلقات کے معاملے میں مقدمے کی سرخیوں میں تھیں۔
مسٹر ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات سے قبل سابق پورن فلم اسٹار کا منہ بند رکھنے کے بدلے میں اپنے سابق وکیل کے ذریعہ ادا کی گئی رقم چھپائی تھی۔ متفقہ فیصلے پر پہنچنے سے پہلے 12 ججوں نے دو دن تک غور و خوض کیا۔
مسٹر ٹرمپ کے سرکردہ وکیلوں میں سے ایک ویل شارف کےحوالےسے ‘فاکس نیوز’ نے بتایا کہ سابق صدر کی قانونی ٹیم اپیل کے لیے تمام اختیارات پر غور کر رہی ہے۔ اس کیس کا ہر پہلو اپیل کے لیے تیار ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “ہم جلد از جلد اپیل دائر کرنے جا رہے ہیں۔”
دریں اثناء، فیصلہ آنے کے فورا بعد جو بائیڈن کی مہم کی جانب سے کہا گیا کہ “کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے”۔
فیصلے کے فوراً بعد بھیجے گئے ای میل پیغام کے حوالے گارڈین نے رپورٹ کیا کہ بائیڈن کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر مائیکل ٹائلر نے لکھا ہے “آج نیویارک میں، ہم نے دیکھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ غلطی سے یقین کیا ہے کہ وہ اپنے ذاتی فائدے کے لیے قانون توڑنے کے نتائج کا سامنا نہیں کریں گے”۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں