0

کشمیر میں جمعتہ الوداع کے عظیم الشان اور روح پرور اجتماعات، سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقد

سری نگر، 28 مارچ (یو این آئی) جمعتہ الوداع کے موقع پر وادی کشمیر کی جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں عظیم الشان اور روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے جن میں فرزندان توحید نے انتہائی انکساری اور اشک بار آنکھوں سے رمضان المبارک کو وداع کیا
اس سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوا جس میں وادی کے گوشہ و کنار سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے نماز ادا کی اور خصوصی دعائیں مانگی۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جمعتہ الوداع کے اجتماع میں شریک ہونے کے لئے حضرت بل میں لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا جس سے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تاحد نگاہ لوگ صفوں میں بیٹھ کر بار گاہ الٰہی میں اشک بار آنکھوں سے ماہ مبارک رمضان کو وداع کر رہے تھے اور امن و خوشحالی کے لئے دست بدعا تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عقیدت مندوں میں زن و مرد، جوان اور بچے شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق جناب صاحب صورہ، آثارشریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم (رح)،دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار،خانقاہ معلی سری نگر،آستانہ عالیہ علمدارکشمیر چرا ر شریف اور پکھر پورہ میں بھی جمعتہ الوداع کے عظیم الشان اجتماعات منعقد ہوئے۔
علاوہ ازیں وادی کے دیگر اضلاع کی مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعتہ الوداع کے روح پرور اجتماعات منعقد کئے گئے جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
خطیبوں نے اپنے جمعہ خطبوں کے دوران جمعتہ الوداع کی فضیلت پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور اس موقع پر خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انجمن نے حکام کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو گزشتہ شب ہی بند کردیاگیا اورمیرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو گزشتہ کل سے ہی ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ واقعہ نگین میں نظر بند کرکے شب قدر اور جمعتہ الوداع جیسے اہم اور متبرک تقریبات میں شرکت کو ناممکن بنا دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ حکمرانوں کے اس غیر منصفانہ طرز عمل پر بلا امتیاز عوام کے تمام طبقے نہ صرف سراپا احتجاج ہیں بلکہ اس طرح کے غیر جمہوری رویے کو مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں