0

منتخب عوامی نمائندوں کی حرکات وسکنات ،دولت اور تعلیمی قابلیت

44 فیصد موجودہ ارکان پارلیمان کو مجرمانہ الزامات کا سامنا ، 5 فیصد ارب پتی
29 فیصدارکان پر قتل ،اقدام قتل،فرقہ وارانہ انتشاراوراغوکاری جیسے سنگین الزامات
سری نگر:۹۲،مارچ:جے کے این ایس : 19اپریل 2024سے ہونے والے لوک سبھا انتخاب کے موقعہ پر اسبات کاانکشاف کیاگیاہے کہ 44 فیصد موجودہ ارکان پارلیمان کو مجرمانہ الزامات کا سامناہے ، 5 فیصد ارب پتی ہیں ،73فیصد گریجویشن یاپوسٹ گریجویشن کی تعلیمی قابلت رکھتے ہیں ۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق انتخابی حقوق کی تنظیم ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کے ذریعہ تجزیہ کردہ خود حلف نامہ کے مطابق514 موجودہ لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ میں سے 225 (44 فیصد) نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ 5 فیصدموجودہ ارکان پارلیمان ارب پتی ہیں، جن کے اثاثے 100 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔ اے ڈی آر کی رپورٹ، جس میں موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے حلف ناموں کی جانچ پڑتال کی گئی ہے،میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ موجودہ ممبران پارلیمنٹ جن پر فوجداری الزامات ہیں، ان میں سے 29 فیصد سنگین مجرمانہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں قتل، قتل کی کوشش، فرقہ وارانہ انتشار کو فروغ دینے، خواتین کااغوا اور ان کے خلاف جرائم کے الزامات شامل ہیں۔ موجودہ ممبران پارلیمنٹ میں سے جن کے خلاف سنگین فوجداری مقدمات ہیں، 9 کو قتل کے مقدمات کا سامنا ہے۔ تجزیہ سے معلوم ہوا کہ ان میں سے پانچ ممبران اسمبلی کا تعلق بی جے پی سے ہے۔مزید برآں28 موجودہ ممبران پارلیمنٹ نے قتل کی کوشش سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے، جن میں اکثریت، 21ممبران پارلیمنٹ کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ اسی طرح 16 موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو خواتین کےخلاف جرائم سے متعلق الزامات کا سامنا ہے، جن میں عصمت دری کے تین الزامات بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں ان قانون سازوں کے مالیاتی پہلوو ¿ں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ بڑی پارٹیوں میں، بی جے پی اور کانگریس کے پاس سب سے زیادہ ارب پتی ممبران پارلیمنٹ ہیں، حالانکہ تجزیہ دیگر پارٹیوں کی بھی نمایاں نمائندگی کو ظاہر کرتا ہے۔ریاستوں میں فوجداری مقدمات کی تقسیم کے حوالے سے، اتر پردیش، مہاراشٹر، بہار، آندھرا پردیش، تلنگانہ، اور ہماچل پردیش ایسے ہیں جن کے50 فیصد سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مزید برآں، تجزیہ ارکان پارلیمنٹ کے درمیان دولت میں تفاوت کو ظاہر کرتا ہے، کچھ کے پاس سینکڑوں کروڑ کے اثاثے ہیں، جب کہ دوسروں کے پاس کم سے کم اثاثے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ سرفہرست3 ممبران پارلیمنٹ نکول ناتھ (کانگریس)، ڈی کے سریش (کانگریس)، اور کنومورو رگھو راما کرشنا راجو (آزاد) ہیں، جن کے اثاثوں کی رقم سینکڑوں کروڑ ہے۔رپورٹ میں موجودہ اراکین پارلیمنٹ میں تعلیمی پس منظر، عمر اور جنس کی تقسیم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک اہم اکثریت یعنی73 فیصد ارکان پارلیمنٹ گریجویٹ یا اعلیٰ تعلیمی قابلیت رکھتے ہیں، جبکہ موجودہ ارکان پارلیمنٹ میں سے صرف15 فیصد خواتین ہیں۔ (ایجنسیاں)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں